جگر گردے کے بعد دوسرا سب سے عام قابل پیوندکاری عضو ہے جس سے یہ بات صاف ہوتی ہے کہ جگر کی بیماری ملک میں عام اور شدید قسم کا مسئلہ ہے روایاتی طورپر جگر کی پیوندکاری کیلئے عضو بیمار عطیہ دہندہ سے اسکی یا اسکے خاندان کی جانب سے عضو کا عطیہ دینے پر رضا مندی سے حاصل کیا جاتا ہے بدقسمتی سے آج جگر کی پیوندکاری کیلئے منتظر افراد کی فہرست میں تیزی سے اضافہ کے سبب کافی تعداد میں بیمار عضو کے عطیہ دہندگان دستیاب نہیں ہیں، جگر کی پیوند کاری کے انتظار میں کئی مریض پیوندکاری سرجری کے معاملہ میں کافی بیمار ہیں جبکہ کچھ کا انتقال ہوجاتا ہے اگر کوئی مریض کو کسی رشتہ دار یا دوست سے صحت مند جگر کا کچھ حصہ مل جائے تو بہت زیاد بیمار ہونے سے قبل ہی اسے ایک صحت مند جگر کا حصہ حاصل کرنے کا موقع ہوتا ہے کچھ مریضوں کیلئے عطیہ دہندہ سے زندہ جگر کی پیوند کاری ایک متبادل طریقہ ہے زندہ جگر کی پیوندکاری ممکن ہے کیونکہ دیگر جسم کے عضو کے برخلاف اسمیں دوبارہ پیدا ہونے یا بڑھنے کی صلاحیت ہوتی ہے جگر کے دونوں حصہ سرجری کے بعد 4تا8 ہفتوں کے حصہ میں دوبارہ پیدا ہوجاتے ہیں۔
پیوند کاری سے قبل جگر کی بیماری کی شدت کو جانچنے کیلئے معائنہ کیلئے جاتے ہیں۔ حاصل کرنے والے کے پیوندکاری سے قبل درج ذیل معائنہ کیئے جاتے ہیں۔
زندہ عطیہ سرجری بڑے سینئر پر کی جاتی ہے۔ کچھ ہی افراد میں سرجری کے بعد فون چڑھانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ تمام قابل عطیہ دہندگان کو جان لینا چاہیئے کہ اسمیں 0.5تا1.0فیصد موت واقع ہونے کا چانس ہوتا ہے لیور ڈوسیشن میں دیگر خطرات خون کا رساو، انفیکشن، تکلیف زدہ انسیشن، خون کے جمع ہونے کے امکانات اور طویل ریکوری شامل ہے۔ زیادہ ترڈونر 2-3 ماہ میں مکمل طور پر {ریکور} صحت یاب ہوجاتے ہیں۔
سب سے اہم فائدہ حاصل کنندہ کیلئے انتظار کے لمحات کم ہوجاتے ہیں۔ انکی حالت، تشخیص، کیفیت، خون کی قسم اور سائز کی بنیاد پر مریضوں کو مہینوں یہاں تک کہ سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ کچھ مریضوں میں بیمار ڈونر کے انتظار میں پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور کچھ فوت بھی ہوجاتے ہیں۔
مزید معلومات اور ذرائع یہاں فراہم ہیں:
Last Modified : 3/7/2020