حقیقت : گردے کی تمام بیماریاں لاعلاج نہیں ہیں ، جلدی پتہ لگانے اور مناصف علاج شروع کردینے پر یہ ٹھیک ہو سکتی ہے فرضی رائے گردے ناکام ہونے کی صورت میں ایک ہی گردہ ناکام ہوتا ہے
حقیقت میں دونوں گردے خراب نہیں ہوتا مریض کا بلکل ایک گردہ ناکام ہوجاتا ہے ، تب بھی مریض کو کسی قسم کی تکلف نہیں ہوتی ہے - خون کی کریتیں اور یوریا کی مقدار میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں اتی ہے جب دونوں ہی گردے خراب ہو جایے تب جسم کا میل کچیل اور کچرا جو گردے کے زریعے ہوتا ہے جسم سے نہیں نکلتا ہے ، جس کی وجہ سے خون میں کریٹن اور یوریا کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے - خون کی جانج کرنے پر کریٹن اور یوریا کی مقدار میں اضافہ گردے کی ناکامی کی جانب نشاندگی کرتا ہے
فرضی رائے : گردے کی کسی بھی بیماری میں جسم میں سوجن آنا گردے فیلر کی ناکامی کی علامت ہے
حقیقت :نہیں ، گردے کئی بیماریاں میں گردے بلکل سہی طریقے پر کام کرتے ہوے بھی سوجن اتی ہے،جیسے کہ نفروٹک سنڈروم میں ہوتا ہے
فرضی رائے : گردے کے سبھی مریضوں میں سوجن دیکھئ دیتی ہے حقیقت : نہیں ، کچھ مریض دونوں گردے خراب ہونے کی وجہ سے ڈائلسیز کرتے ہیں تب بھی سوجن نہیں ہوتی ہے - لہذا سوجن کے عدم موجودگی گردے کے ناکام ہونے یا نہ ہونے پر دلالت نہیں کرتی ہے فرضی رائے : گردے کا مریض کو زائدہ مقدار میں پانی پنا چاہیے حقیقت : نہیں ، پیشاب کم مقدار میں آنے سے سوجن کا آنا گردے کا دیسیز کی اہم فیچر ہے - لہذا بہت پانی پینے سے پرییز ایسے مریضوں کے جسم میں پانی کی مقدار کو حد میں رکھنے کلیۓ بےحد ضروری ہے - بہرحال وہ مریض جو مثانے کی خرابی اور پتھری جیسی مہلک بیماریاں سے جوج رہے ہیں وافر مقدار میں پانی پینا چاہیے
فرضی رائے : اب میرا گردہ ٹھیک ہے لھذا اب مجھے دوا لنیے کی ضرورت نہیں ہے
حقیقت : کرانک گردے ناکامی کے بہت سے مریض مستقل علاج سے بہتر محسوس کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ علاج بھی چھود ڈٹے ہیں اور نقصان دہ چیزوں کے کھانے ے پرہیز کرتے ہیں مگر کرانک گردے کی ناکامی کیصورت میں ترک علاج بہت مہلک بھی ہوسکتا ہے دوا اور پرہیز کی غفلت سے گردہ خراب ہونے پر بہت جلدی مریض کو ڈائلسیز یا تبدیلی گردہ کی ضرورت پڑ سکتی ہے فرضی رائے : خون میں کراتیں کی مقدار میں تھوڑا اضافہ ہوگیا ہے ، لیکن طبیعت ٹھیک نہیں رہتی ہے ، لھذا گھبرانے کی اور علاج کی کوئی ضرورت نہیں ہے
حقیقت : یہ بہت ہی غلط خیال ہے - کرنک گردے کی ناکامی کے مریض میں تھوڑا اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے ، جب دونوں گردے کی قوت عمل میں ٥٠ فیصد کی کمی اجایے جب خون میں کراتیں کی مقدار ١-٦ ملی گرام فیصد سے زائدہ ہو، تب کھا جاسکتا ہے کہ دونوں گردے ٥٠ فیصد سے زیادہ خراب ہوچکا ہے ایسے موقع پر کھانے میں پرہیز اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بے حد ضرورت ہے اسی طرح فورآنیفرولوجسٹ سے رجوع کرکے ان کے مفید مشورے پر عمل کرے
ہدایت : خون میں کراتیں کی مقدار جب ٥.٠ ملی گرام فیصد ہو جانے تب دونوں گردے ٨٠ فیصد خراب ھچکھوتا ہیں - اسیی صورت میں گردے میں خرابی کافی زیادہ ہوتی ہے اسیے مواقع پر بھی صحیح اور فوری علاج سے گردے کو راحت مل سکتی ہے - لیکن ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ ایسی حالت میں علاج سے گردے کو ملنے والے صحیح فائدے کا سنہری موقع گنوادیا ہے - جب خون کراتیں کی مقدار ٨.٠ سے ١٠.٠ ملی گرام ہو تب دونوں گردے بہت زیادہ خراب ہوچکے ہوتے ہیں ایسی صورت میں دوا پر پرہیزاورعلاج سے گردے کودوبارہ سدھار نے کا موقع تقریبن کھو چکے ہوتے ہیں - اکثر مریضوں کو ایسی صورت میں ڈائلسیز کی ضرورت پڑتی ہے
فرضی رائے : ایک بار ڈائلسیز کرانے پر بار بار ڈائلسیز کرانے کی ضرروت پڑتی ہے
حقیقت : نہیں اکیوت گردے کی ناکامی میں مریضوں کو چند بار ڈائلسیز کرانے کے بعد گردہ پھر مکمل طریقے پر کام کرنے لگتے ہیں اور پھر سے ڈائلسیز کرانے کی ضرورت نہ نہیں رہتی ہے - غلط رائے کی وجہ سے ڈائلسیز میں تغیر کرنے پر مریض کی موت بھی واقہ ہوسکتی ہے - ویسے اکیوٹ گردے فیلر کی آخری مدد میں طبیعت اچھی رکھنے کے لیے مستقبل ڈائلسیز کی بحد ضرورت ہے - مقتصر میں کتنی بار ڈائلسیز کرانے کی ضرورت ہے ، وہ گردے فیلر کی کیفیت پر مبنی ہے فرضی رائے : گردے کی تبدیلی کے وقت عورت اور مرد ایک دوسرے کو گردہ نہیں دے سکتے ہیں
حقیقت : عورت اور مرد کو ایک دوسرے کو گردہ دنیے میں کوئی نقصان نہیں ہےاگردونوں کے گردے کےعمل کی ہییت وماہیٹ ایک ہو
فرضی رائے : گردہ دنیے سے طبیعت صحت اور جنسی عمل میں منفی اثر پڑتا ہے
حقیقت : تبدیلی گردہ ایک محفوظ عمل ہے جس کا صحت اور جنسی قوت پر کوئی منفی اثر نہیں ہوتا ہے - گردہ کا عطیہ دنیے والا شخص نارمل زندگی گزرتا ہے اور اس کی ازدوجی زندگی پر کسی قسم کا کوینثار نہیں پڑتا ہے
فرضی رائے : گردے بدلنے کے لیے گردہ خریدا جاسکتا ہے حقیقت : نہیں ، خانونی طور پر گردہ بچنا اور خریدنا دونوں ہی جرم ہے اور اس کی پاداش میں جیل ہوسکتی ہے اس کا علاوہ خریدے ہوۓ گدے کی تبدیلی میں ناکامی کی امید زیادہ ہوتی ہے - اور تبدیلی کا بعد دوا کا خرج بہت زیادہ آتا ہے
فرضی رائے : میرا بلڈ پریشر نارمل ہے اب مجھے دوا لانے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کا اب میں بہتر محسوس کرتا ہوں حقیقت : بہت سے بلڈ پریشر کے مریض بلڈ پریشرکے کنٹرول کے بعد ہی دوا لنیے سے گریز کرتے ہیں اس لیے کہ اسے کسی قسم کا آثار دکھائی نہیں دیتا ہے اور پھر دوائی کے بغیر بھی بہتر محسوس کرتا ہے لیکن یہ ایسے مریض کے حق میں یہ عمل بہتر نہیں ہے فرضی رائے : گردے صرف مردوں میں پایا جاتا ہیں جو دونوں ٹانگوں کے بچ تھالی میں ہوتا ہے
حقیقت : مرد اور عورت دونوں میں گردیک جیسا پایا جاتا ہیں جو پیٹ کا پیچھے کی جانب بالائی حصّے میں ریتھ کی ہڈی کا بقل میں دونوں طرف ہوتا ہے مردوں مین ٹانگوں کے بیچ تھالی میں ٹیسٹیز اور اس کے لوازمت ہوتے ہیں جو افزایش نسل کا واحد ذریع ہے
Last Modified : 4/9/2020