گردے کی بیماریوں کودراصل دوحصّوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے
طبی بیماری گردے کی بیماری جیسے کہ گردے کا ناکام ہوجانا مثانے میں کسی قسم کی جلن ، اس طرح کی بیماریاں کا علاج نیفرولوجسٹ دوا کا زریعے کرتے ہیں - شدید گردے فیلیر کی مریضوں کو دیلسیز اور گردے کی تبدیلی کی بھی ضرورت پڈ سکتی ہے
سرجیکل بیماری آپریشن سے متعلق اس طرح کی بیماری کا علاج یورولوجسٹ کرتے ہیں ، جس میں بہترین طریقہ سے آپریشن ، خورد بین سے جانج ،انڈو سکوپی اور لیزر سے پتھری کا تود نا لیتھوٹرپس وغیرہ شامل ہے
نیفرولوجسٹ اور یورولوجسٹ میں کیا فرق ہے ؟ گردے کے مخصوص فیزشین کونیفرولوجسٹ کہتے ہیں جو دوائی کے ذریعے علاج اور ڈالیسیز کے ذریعے خون کو صاف کرتے ہیں- جب کہ گردے کے مخصوص سرجن کو یورولوجسٹ کہتے ہیں جواصل میں آپریشن اور مائکرواسوپ سے آپریشن کرکے گردے کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں
گردے کی بڑی بیماریاں | |
طبّی بیماریاں | سرجیکل بیماریاں |
گردے فیلیر ، گردے میں سوجن آنا ، نفروٹک سنڈروم ، پیشاب کے راستے میں کسی قسم کی خرابی | مثانے میں پتھری ، پروسٹییٹ کی بیماریاں ، مثنے میں پیدائسی تکلیف ، عضوخاص میں کینسر |
گردے فیلیر کا مطلب ہے ، دونوں گردے کے عمل میں کمی آنا - خون میں کریٹنن اور یوریا کی مقدار میں اضافہ یہ مزکورہ چیزیں گردے فیلیر یعنی گردے کی ناکامی پر دلالت کرتی ہے
اکیوٹ کڈنی فیلیر میں گردے ٹھیک سے کام کرتے ہوۓ کم وقت میں، اچانک ، خراب ہوجاتے ہیں اکیوٹ کڈنی فیلر ہونے کی بڑی وجہ دست - الٹی کا ہونا ملیریا ، خون کا دباؤ اچانک کم ہوجانا وغیرہ ہے - بہتر دوا اور ضرورت پڑنے پر ڈالیسیر کے علاج سے اس طرح کی خراب ہوے دونوں گردے دوبارہ پہلے کی طرح کام کانے لگتے ہیں
کرانک کڈنی فیلیر کرانک کڈنی ڈیسیز دونوں گردے ددھیرے دھیرے لمبے وقت میں اس طرح خراب ہوتے ہیں کہ پھر ٹھیک نہیں ہوسکے- بدن میں سوجن آنا بھوک کم لگنا الٹی آنا جی متلانا کمزوری کا احساس ہونا کم عمر میں ہائی بلودپراسسر کا ہونا وغیرہ اس بیماری کے اہم علامتوں میں سے ہے - کرانک کڈنی فیلِیر ہونے کی سب سے بڑی وجہ شوگر ، ہائی بلڈ پریشر وغیرہ گردے کی مختلف بیماریوں میں سے ہیں
خون کی جانج میں پتہ کریتنن اور یوریا کی مقدار سے گردے کےقوت عمل کے بارے میں پتہ چلجاتا ہے . گردے کے زائدہ خراب ہونے پر خون میں کریٹنن اور یوریا کی مقدار بڑھنے لگتی ہے
اس بیماری کا ابتدایی علاج دوائیں اور کھانے میں پرہیز میں کے زریعے کیا جاتا ہے ۔ اس علاج کا مقصد گردے کو مزید بگڑنے سے بچاتے ہوے دوا کی مدد سے مریض کی صحت کو لمبے وقت تک اچھارکھنا ہےگردے کے مزید بگڑنے پر جب کرتیں ٨.١٠ ملی گرام فیصد زائدہ بڑھ جے ٹیب دوا اور پیریز کے باوجود بھی حالت میں بہتری نہیں اتی ہے . ایسی صورت میں علاج کے دو طریقے ڈائلسس ، خون کا ڈائلسس یہ پیٹ کا دیلسس اور گردے کی تبدیلی ہے
اس ڈائلسیز میں مریض اپنے گھر پر ہی مشن کے بغیر ڈائلسیز کر سکتا ہے- سی - اے - پی - دی میں خاص طرح کی نرم اور کئی چھیدوں والی نلی [ کتھے ٹر ] آپریشن کے ذریع پیٹ میں ڈالی جاتی ہے - اس نلی کے ذریع ( پی - دی - فلوئڈ ) پیٹ میں ڈالا جاتا ہے
چند گھنٹوں بعد جب اس دوا کو اسی نلی سے باہر نکالا جاتا ہے، تب اس دوا کے ساتھ جسم کا کچرا بھی باہر نکل جاتا ہے. اس عمل میں ہیموڈائلسیز سے زائدہ خرچ اورپیٹ میں جلن کا خطرہ- سی - اے - ڈی کی یہ دوا ہم کمیاں ہیں
کسی بھی عمر میں ہونے والی یہ گردے کی بیماری بچوں میں زیدہ تر پائی جاتی ہے - یہ بیماری گلے میں جلن یا جلد میں خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے چہرہ پر سوجن آنا ، پیشاب لال رنگ کا ہونا ، اس بیماری کی اہم نشانی ہے اس بیماری کی جانج کے دوران ہائی بلودپریسر ، پیشاب میں پروٹین اور خون کی موجودگی اور کئی بار گردے فیلر دیکھنے کو ملتی ہے - اگر ایسے بچوں کو وقت پر بہتر دوا دی جیے تو بچے اس بیماری سے بہت جلد نجات پاسکتے ہیں
گردے کی یہ بیماری بھی دوسروں کی نسبت بچوں میں زائدہ پائی جاتی ہے اس بیماری کی سب سے بڑی نشانی جسم میں بار بار سوجن کا آنا ہے - اس بیماری میں پیشاب میں پروٹین کا آنا ، خون جانج کی رپورٹ میں پروٹین کا کم ہونا اور کولسٹرول کا بڑھ جانا ہوتا ہے اس بیماری میں خون کا دباؤ بڑھتا ہے اور گردہ خراب ہونے کی امید بلکل کم ہوجاتی ہے
یہ بیماری دوا لانا سے کم ہوجاتی ہے - لکن بار بار بیماری پنپنا ساتھ ساتھ ہی جسم میں سوجن کا آنا نفروٹک سنڈروم کی علامت ہے - اس قسم کی بیماری کا لمبے وقت تک باقی رہنا بچے اور اس کے خاندان کیے لیے پرشان کن چیزیں ہیں
پیشاب میں جلن ہونا بار بار پیشاب آنا پیٹ کے نچلے حصّے میں درد ہونا ، بخار آنا وغیرہ پیشاب میں کسی عیب کی نشانی ہے - پیشاب کی جانج میں مواد ہونا بیماری کا پتہ دیتا ہے
مگر یہ بیماری دوا کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتی ہے - بچوں مینس بیماری کے علاج کے دوران خاص دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی ہے - بچوں میں پیشاب مینخرابی پیے جانے کے سبب بہتر اور فوری علاج نہ کرنے کی وجہ سے گردے کو سدید نقصان ( جو ٹھیک نہ ہوسکے ) کا خدشہ رہتا ہےاور اگر پیشاب میں بار بار خرابی پنپ رہی ہوتو ، تو ایسی صورت میں مریض کو مثانے میں جلن ، پتھری ، مثانے میں تی - بی ، وغیرہ کا پتہ لگانے کے لے جانج کرانے کے ضرورت پڑتی ہے - بچوں میں پیشاب میں بار بار خرابی کی اصل وجہ وی یو آر (وسا یکو یوریتل رفالکس ) ایک خلاف معمول واقیعے ہے جس مینپشاب مثانے سے پیچھے کی جانب سے دونوں یا ایک کے ذریع سیدھے گردے کی طرف جاتا ہے
پتھری گردے کی اہم اور بڑی بیماریوں میں سے ایک ہے - مثانہ اور پیشاب کی نالی میں عموماّ پتھری ہوتی ہے - اس بیماری کی بڑی اہم نشانیوں میں پیٹ میں تیز درد ہونا ، الٹی ،اور متلی آنا پیشاب لال رنگ کا آنا وغیرہ ہیں ،اس بیماری میں بہت سے مریضوں کو پتھری ہوتے ہوا بھی درد نہیں ہوتا ہے جسے (سائلیسٹ اسٹون ) کہا جاتا ہے -
پیٹ کا اکسرے اور الٹراسونڈ پتھری کا پتہ لگانے کلیے سب سے اہم جانج ہے - چوٹی پتھری زائدہ پانی پینے سے طیبی طور پر خود بخود نکل جاتی ہے -
اگر پتھری کی وجہ سے بار بار زائدہ درد ہورہا ہو، بار بار پیشاب میں خون یا کسی طرح کامواد آرہا ہو اور پتھری سے مثانے میں جلن کی وجہ سے گردے میں نقشاں ہونے کا ڈرر ہو تب ایسی صورت میں پتھری کا نکلوانا ضروری ہوتا ہے
پتھری نلکلنے کا معروف طریقہ پتھری کے سائز پر ، اس کے محل وقوع اور اسی طرح اسکی کفیت پرمبنی ہے - پتھری نکلنے کا سبب سے مشهور طریقہ لیتھوٹرپسی،اندویسکوپی (پی - سی - این - ایل سستو اسکوپیی ) ایسی طرح اوپن سرجری ہیں٨٠ فیصد مریضوں میں پتھری پھر سے ہوسکتی ہے ، اس لیے زائدہ مقدار میں پانی پینا، نقصان دہ چیزیں کھانے سے پرہیز کرنا پرشانی کے مطابق ڈوکٹرؤن سے رجوع کرنا ضروری اور مفید ہے
غدود مثانہ صرف مردوں میں پایاجاتاہے یہ مثانے کے نیچے ہوتا ہے اور نلی کے ابتدایی حصّے کے اطرف میں پلھلا ہوا ہوتا ہے - غدود ٥٠ کی امر کے بعد بڑھنا اور پیلنا شروع ہوتا ہے ، جب غدود مثانہ مکمل طور پر پھل کر اس کا حجم بڑا ہوجاتا ہے تو یہ پیشاب کی نالی کو تنگ کردتا ہے جس سے عمر رشیدہ لوگوں کو پیشاب کرنے میں پرشانی ہوتی ہے ، اسے بی - پی - احیح - ( بناییں پروستٹک ہائی پرپلازہ ) کہتیں ہیں - رات کو کئی بار پیشاب کرنے اٹھنا ،پیشاب کی دھار پتلی آنا ، زور لگانے پر پیشاب وغیرہ بی پی ایچ کی نشندہی کرتا ہے - پپهلے تو اس کا علاج دوا سے ہوتاہے اگر دوا سے افاقہ نہ ہو تو خورد بی (تی - یو - آر - پی - ) کے ذریے علاج کرانا ضروری ہوجاتا ہے
Last Modified : 4/10/2020