گردے کی تبدیلی علم طب میں ایک زبردست ترقی کا نتیجہ ہے کرانک گردے کی ناکامی آخری حالت کے علاج کا سب سے بہتر متبادل ہے کامیاب گردے تبدیلی کے بعد مریض کی زندگی دوسرے طرح صحت اور تندرست ہوتا ہے
کرانک گردے فیلر کے مریض میں دیگر شخص زندہ یا مردہ کی ایک سہی سالم گردے کو آپریشن کا ذریعہ لگانے کو گردے تبدیلی کہا جاتا ہے
کسی بھی شخص کے دونوں گردے خراب ہونے پر بدن کے گردے سے متعلق تمام ضروری کام دوسرا گردے کی مدد سے انجام دیا جاسکتا ہےاکیوت گردے فیلر میں بہترین علاج سے گردے دوبارہ پہلی طرح کام کرنے لگتے ہیں ایسے مریضوں کو گردے تبدیلی کی ضرورت نہیں پڑتی ہے
کرانک گردے کی ناکامی کے مریضوں کے دونوں گردے جب زیادہ خراب ہوجاتے ہیں ٨٥ % فیصد سے زیادہ تب دوا کے باوجود مریض کی طبیعت بگڑنے لگتی ہے اور اسے باقاعدہ ڈائلیسز کی ضرورت پڑتی ہے رانک گردے فیلر کے اسیے مریضوں کیلئے علاج کا دوسرا موثر متبادل گردے کی تبدیلی ہے
کرانک گردے فیلر کے مریضوں میں جب دونوں گردے پوری طرح خراب ہوجاتا ہے تب درست اور بہتر طبیعت قیائم رکھنے کیلئے ہفتے میں تین بار باضابطہ ڈائلیسز اور دوا کی ضرورت رہتی ہے اس قسم کے مریضوں کی اچھی طبیعت متعین دن اور وقت پر کیے جانے والے ڈائلیسز پر مبنی ہوتی ہے گردے کی تبدیلی کے بعد مریض کو ان سب سے چھٹکارا ملجاتا ہے کامیاب طریقے سے کیا گیا گردے کی تبدیلی بہتر طریقے سے زندگی گزارنے کیلئے واحد اور موثر طریقہ ہے
کامیاب گردے کا فائدہ
گردے کی تبدیلی سے ہونے والے شدید نقشانات مندرجہ ذیل ہیں
مریضوں کی عمر کافی زیادہ ہونا ، مریض کا ایڈز اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں سے دوچار ہونا اس طرح کی صورت حال میں گردے تبدیلی کی ضرورت ہونے کے باوجود ایسا کرنے کا مشورہ نہیں دیا جاتا ہے اپنے ملک میں بچوں میں بھی گردے تبدیلی بہت کم ہوتا ہے
کرانک گردے فیلر کے مریضوں کو بھی کسی کا گردہ کام آجایے ایسا ممکن نہیں ہے سب سے پہلے مریض جسے گردے کی ضرورت ہے کے بلڈگروپ کو دھیان میں رکھتے ہوۓ ڈاکٹر یہ طے کرتا ہے کہ کون اسیےگردے ہبہ کرسکتا ہے
گردے لینا والے اور گردے دینے والے کا بلڈ گروپ کے ملنے کے علاوہ دونوں کے خون کے بلڈ گروپ اور لوازمیٹ کے مساوی ہونے کے ساتھ ا .ل .ہ. کی مقدار میں بھی یکسانیت ہونی چاہیے ایچ . ایل . اے کے یکسانیت تسوٹینگ نام کی جانج سے کی جاتی ہے
عموما اٹھارہ سے پچپن سال کی عمر کے لوگوں کا گردہ لیا جاٹ ہے مرد اورعورت دونوں ایک دوسرے کو گردہ دے سکتے ہیں شفیق بھائی بہین کےگردے عطیہ کرنے کو محترم سمجتا ہے لیکن یہ آسانی سے نہیں ملتے ہیں ماں باپ بہائی بہیں کو عام طور پر گردے دانے کیلئے پسند کیا جاتا ہے اگر ان گردے عطیہ کرنے والے سے گردہ نہ مل سکے تو دیگر خاندان کے افراد جیسے چچا چچی ماما مامی بھابھی وغیرہ سے گردے لے سکتے ہیں اگر یہ بھی نہ ہو تو میاں بیوی کی گردے کی جانج کرنی چاہیے ترقی یافتہ
ملکوں میں افراد خانہ کی گردے نہیں ملنے پر برین ڈیتھ ہوا شخص کی گردے کیدور گردے تبدیلی کی جاتی ہے
گردے لینے سے پہلے گردے عطیہ کرنا والے کا اندرونی جسم کی تشخص کی جاتی ہے
پہلے یہ پتہ لگے جاتا ہے کہ گردے عطیہ کرنے والے کی دونوں گردے کام کر رہے ہیں یا نہیں اور اسے ایک گردہ دینے سے کوئی تکلیف تو نہیں ہوگی ایک گردے ہبہ کرنے بعد گردے عطیہ کرنے والی کو عام طور پر کوئی تکلف نہیں ہوتی ہے اور وہ پہلے طرح روزمرہ کے کام کو انجام دیتے ہوۓ خوشی سے اپنی زندگی گزار تا ہے آپریشن کے بعد مکمل طور پر آرام کرنے کے بعد جسمانی ورزش بھی کرسکتاہے اور اس کے ازداوجی زندگی میں بھی کوئی تلخی نہیں آتی ہے عطیہ کرنے والے کو ایک گردے دینے
کے بعد ایک ہی گردے دونوں گردوں کا بار سنھبل لیتی ہے
آپریشن سے پہلے گردے کے مریض کی طرح طرح کی جسمانی جانج لیبارٹری اور ردولوجِکل جانج کی جاتی ہے تشخیص کا مقصد صرف اتنا ہے کہ مریض آپریشن کے لئے مکمل طریقے سے تیار ہے کسی ایسی بیماری سے دوچار نہیں ہے جس کی وجہ سے آپریشن نہ ہوسکے
گردے تبدیلی کے آپریشن میں کیا کیا جاتا ہے ؟
گردے تبدیلی کے بعد شدید ممکنہ خطرے نیا گردے کو جسم کا قبل نہ ہونا انفیکشن ہونا آپریشن سے متیلق خطرے کا امکان ہونا اور دوا کا ریکشن ہونا
گردے تبدیلی دارے آپریشن سے تھوڑا سا مقتلف ہے ؟
عام طور پر مریض کو دیگر آپریشن کرانے کے بعد صرف سات سے دس دنوں تک دواییں کھانی پڑتی ہے لیکن گردے تبدیلی کے آپریشن کے بعد گردے ریکشن کو روکنے کیلئے ہمشہ ہمیں دوا کھانے کی ضرورت پڑتی ہے
ہمیں معلوم ہیں کہ انفیکشن کے وقت بدن کے رگوں میں جسم کو نقصان دانے والی چیزیں تیار ہوتی ہیں جسے انٹی باڈیز کہ جاتا ہے اور یہ انٹی باڈیز جراثیم سے لڑکر اسے ہلاک کردیتے ہیں
اس قسم کی نیی پیوند کی گی گردے خارج میں ہونے کی وجہ سے مریض کے جسم میں بنے انٹی باڈیز اس گردے کو نقصان پہونچا سکتے ہیں اس نقصان کی کیفیت کے مطابق نیا گردہ خراب ہوسکتا ہے اسی ہی ظب کی زبان میں گردے کی نامنظوری کہا جاتا ہے
بہت ہی مہنگی یہ دوائیاں گردے تبدیلی کے بعد مریض کو ہمشہ اور پوری زندگی لینی پڑتی ہے ابتدا میں دوا کی مقدار اور خرج بھی زیادہ اتا ہے اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آجاتی ہے
ہاں ضرورت کے مطابق گردے کی تبدیلی کے بعد مریضوں کے ذریعہ استعمال کی جانے والی دوائیوں میں ہائی بلڈ پریشر کی دوا کیلشیم وٹامنس وغیرہ لینے پڑتی ہے
دوسری کئی بیماریوں کیلئے اگر دوا کی ضرورت پڑے تو ڈاکٹر سے دوا لینے سے پہلے اسے یہ بتانا ضروری ہوتا ہے کہ مریض کی گردے تبدیل ہوا ہے اور حال میں وہ کون کونسی دوائیاں لے رہا ہے
گردے کی تبدیلی کے بعد گردے پانے والے مریض کو دی جانے والی ہدایت مندرجہ ذیل ہیں
کرانک گردے فیلر کے تمام مریض کس وجہ سے گردے تبدیلی نہیں کرسکتے ہیں؟
گردے تبدیلی ایک عمدہ کارگر اور مفید علاج ہے پھر بھی بہت سے مریض اس علاج کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے ہیں اس کے دو اسباب ہیں
گردے تبدیلی کے بیتاب مریضوں کو خاندان کے افراد سے مناسب گردے یا کیدیور گردے کا دستیاب نہ ہونا یہ گردے تبدیلی کے عدم دستیابی کا سب سے بڑا سبب ہے
موجودہ زمانے میں گردے تبدیلی کل کرج جس میں آپریشن جانج دوا اور ہسپتال کا کرج شامل ہیں تقریبن دو سے پانچ لاکھ یا اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے ہسپتال میں گھر جانے کے بعد دوائیاں اور جانج کرانے کا کرج بھی کافی زیادہ اتا ہے
پہلے سال میں یہ کرج ہر مہینے دس سے پندرہ ہزار تک پہھج جاتا ہے
پہلے سال کے بعد اس کرج میں کمی انے لگتی ہے پجیر بھی دوائیں کا استعمال زندگی بھر کرنا ضروری ہوتا ہے اس طرح گردے تبدیلی کا آپریشن اور اس کے بعد دوائیوں کا کرج ہارٹ کی بیماری کیلئے کی جانے والی بیبیپسس سرجری سے بھی مہنگا ہے اتنا زیادہ خرج کی وجہ سے بہت سے مریض گردے تبدیلی نہیں کرسکتے ہیں
کیدیور گردے تبدیلی کیا ہے ؟
برین ڈیتھ دماغ کا مرنا دماغی موت والے شخص کے بدن سے صحیح سالم گردے نکال کر گردے فیلر کے مریض کے بدن میں پیوند کیے جانے والے آپریشن کو کیدیور گردے تبدیلی کہتے ہیں
کسی شخص کے دونوں گردے فیل ہوجانے پر علاج کے صرف دوہی راستے ہوتے ہیں ڈائلیسز کی یا گردے تبدیلی کی کامیاب گردے تبدیلی سے مریض کو کم پرہیز پابندی اور عام آدمی کی طرح زندگی گزارنے کی سہولیت ملجاتی ہے اس سے گردے فیلر کا مریضوں کو بہتر زندگی گزارنے کا موقع ملتا ہے اسی وجہ سے گردے تبدیلی ڈائلیسز سے زیادہ اچھے علاج کا متبادل ہے
گردے تبدیلی کرانے کیلئے بیتاب سبھی مریضوں کو اپنے خاندان سے گردے نہیں ملسکتے ہیں اسی وجہ سے ڈائلیسز کرانے والے مریضوں کی تعداد بہت بڑی ہے ایسے مریضوں کیلئے کیدیور گردے تبدیلی ہی واحد علاج امید ہے - موت کے بعد جسم کے ساتھ گردے بھی برباد ہوجاتا ہیں اگر اسی گردے کی مدد سے کسی کرانک گردے فیلر کے مریض کو نیی زندگی ملسکتی ہے تو اس سے بہتر اور کیا ہوسکتا ہے ؟
بیہوش شدہ مریض کے دماغ کو جو نقصان پہچا ہے اسے صحیح علاج سےدوبارہ درست کیا جاسکتا ہے اس طرح کی بیماریوں میں عام یا خاص علاج دل اور دماغ دونوں ہی کام کرتے ہیں اور دماغ کے دوسرے کام اپنے حال پر جاری رہتے ہیں اس قسمکے مریض بہتر علاج سے دوبارہ ہوش میں آجاتا ہے
جب برین ڈیتھ میں دماغ کو اس طرح کا شدید نقصان ہوتا ہے جسے ٹھیک نہیں کیا جاسکتا ہے اس قسم کے مریضوں میں وینٹیلیٹر کے بند کرنے کے ساتھ ہی سانس اور دل رک جاتا ہے اور مریض کی موت ہوجاتی ہے
نہیں : موت کے بعد گردے کا عطیہ نہیں کیا جاسکتا ہے قلب بند ہوتے ہی گردے میں خون جانا بند ہوجاتا ہے اس لئے گردے بھی کام کرنا بند کردیتے ہیں اس لئے عام طور پر موت کے بعد گردے کا استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے
جب متعینہ وقت تک ماہر ڈاکٹر کے ذریعہ علاج کرنے کے باوجود مریض کا دماغ تھودا سا بھی حرکت میں نہ آیے اور مکمل طریقے پر بہوش مریض کا وانتیلیٹر کے ذریعہ علاج جاری رہے تو ایسی سورت میں مریض کی برین ڈیتھ کی جانج کی جاتی ہے
گردے تبدیلی کے ڈاکٹر کی ٹیم سے الگ ڈوکٹروں کی ٹیم کے ذریع دو الگ الگ وقت پر برین ڈیتھ کی تشخیص کی جاتی ہے ان ڈوکٹروں کی ٹیم میں مریض کا علاج کرنے والے فزیشین نیورو فزیشین نیوروسرجن وغیرہ ہوتے ہیں ضروری طبی جانج بہت سے لیباریٹری جانج کی رپورٹ دماغ کی خاص جانج ای ای جی اور دیگر ضروری تشخیص کی مدد سے مریض کے دماغ کی صحت کیلئے موقع کوتلاش کیا جاتا ہے تمام ضروری جانج کے بعد جب ڈاکٹر اس نتیجے پر پہہوج تے ہیں کہ مریض کا دماغ دوبارہ کبھی کام نہیں کر سکے گا تب برین ڈیتھ کی تحصخیس کرکے اس کا علان کردیا جاتا ہے
کیدیور گردے کا عطیہ کرنے والے کو اور اس کے افراد علیہ کو کسی طرح کا روپیہ پیسہ نہیں ملتا ہے اسی طرح گردے لینے والے مریض کوکوئی قیمت نہیں ادا کرنی پڑتی ہے لیکن موت کے بعد گردے سکد جیے اس سے بہتر ہے کہ کسی ضرورت مند مریض کی زندگی کو بچایا جایا اور پھر اس سے ملنے والی خوشی سے کی گناہ زیادہ بہتر ہے
کیدویر گردے تبدیلی کی سہولیت کہاں کہاں دستیاب ہے ؟
اسٹیٹ اور مرکزی سرکار کے ذریعہ اجازت دیاگیے ہسپتالوں میں کیدویر گردے تبدیلی کی سہولیت ہوسکتی ہے ہندوستان میں کیی بڑے شہروں میں جیسے ممبئی چنیی احمدآباد بنگلور حیدرآباد جیسے شہروں میں یہ سہولیت دستیاب ہے
Last Modified : 4/8/2020