دنیا اور پورے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی آبادی اور تزنوآباد کاریوں کےساتھ ساتھ شوگر کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے ضیابیطس کےمریضوں میں کرانک گردے فیلر ڈائبٹیز نفروپیتھی اور پیشاب میں انفیکشن کی بیماری کا خدثہ زیادہ ہوتا ہے
ضیابیطس کی وجہ سے ہونے والے گردے فیلر کے سلسلے میں ہر مریض کو جاننا کیوں ضروری ہے ؟
- کرانک گردے فیلر کے مختلف اسباب میں اہم سبب ضیابیطس ہے جو بیحد بھیانک طریقے سے پھیل رہا ہے
- ڈائلیز کر رہے کرانک گردے فیلر کے ١٠٠ میں سے ٣٥ سے ٤٠مریضوں کی گردے خراب ہونے کی وجہ سے ضیابیطس ہوتا ہے
- ضیابیطس کی وجہ سے مریضوں کی گردے پر ہوۓ اثر کا ضروری علاج اگر جلدی کرلئے جایے تو کرانک فیلر جیسے بھیانک بیماری کو روکا جاسکتا ہے
- ضیابیطس کی وجہ سے گردے خراب ہونا شروع ہونے کے بعد یہ بیماری ٹھیک ہو سکھے ایسا ممکن نہیں ہے لیکن بہتر علاج اور پرہیز کے ذریعہ ڈائلیز اور گردے تبدیلی جیسے مہنگے اور مشکل علاج کو کافی عرصے کیلئے سالوں تک بھی موخر کیا جاسکتا ہے
شوگر کے مریضوں کی گردے خراب ہونے کا خدثہ کتنا ہوتا ہے ؟
ضیابیطس کے مریضوں کو دو الگ الگ حصّوں میں تقسیم کیا جاتا ہے
ٹیپ ون انسیولن دیپنڈنٹ
عموما کم عمر میں ہونے والے اس قسم کے ضیابیطس کے علاج میں انسیولن کی ضرورت پڑتی ہے اس طرح ضیابیطس میں بہت زیادہ٣٠ سے ٣٥ فیصد مریضوں کی گردے خراب ہونے کا ڈرد رہتا ہے
ٹائپ ٹوو نن انسیولن دیپنڈنٹ
ضیابیطس کے زیادہ تر مریض اس طرح کے ہوتے ہیں جو ان مریضوں میں اس طرح کی ضیابیطس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جسے موثر دوا کی مدد سے قابو میں کیا جاسکتا ہے اس قسم کے ضیابیطس کے مریضوں میں ١٠ سے ٤٠ فیصد گردے خراب ہونے کا دار رہتا ہے
ضیابیطس کس طرح کی گردے کو نقصان پہنچا سکتا ہے ؟
گردے میں عموما ہر منت میں ١٢٠٠ ملّی لیٹر خون فلٹر ہوکر صاف ہوجاتاہے
- ضیابیطس قابو میں نہ ہونے کی وجہ گردے میں سے فلٹر ہو کر جانے والے خون کی مقدار ٤٠ فیصد تک بڑھجاتی ہے جس سے گردے کی زیادہ بھوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے جو نقصان دہ ہے اگر لمبے عرصے تک اسی گردے کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا تو خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور گردے کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے
- ہائی بلڈ پریشر سے خراب ہورہا گردے پر بوجھ بنے گردے کو زیادہ کمزور بنادیتا ہے
- گردے کے اس نقصان سے ابتدا میں پیشاب میں پروٹین خارج ہونے لگتا ہے جو مستقبل میں ہونے والے گردے کے ناسور بیماری کی ابتدائی نشانی ہے
- اس کے بعد بدن سے پانی اور شورہ کا نکلنا ضرورت سے کم ہوجاتا ہے بدن میں سوجن ہونے لگتی ہے جسم کا وژن بڑھنے لگتا ہے اسی طرح خون کادباؤ بڑھانے لگتا ہے گردے کو زیادہ نقصان ہونے پر گردے کی صفائی کا عمل کم ہونے لگتا ہے اور خون میں کریتنن اور یوریا کی مقدار بڑھنے لگتی ہے اس وقت کی گی خون کی جانج سے کرانک گردے فیلر کی تشخص ہوتی ہے
ضیابیطس کی وجہ سے گردے پر ہونے والا اثر کب اور کس مریض پر اثر انداز ہو سکتا ہے ؟
عموما ضیابیطس ہونے کے سات سے دس سال کے بعد گردے کو نقصان شروح ہونے لگتا ہے ضیابیطس سے دوچار کس مریض کے گردے کو نقصان ہونے والا ہے اس کا پتہ لگانا بڑا مشکل اور محال ہے نیچے بتایی گی صورتوں میں گردے ناکام ہونے کی امید زیادہ ہوتی ہے
- ضیابیطس کم عمری میں ہوا ہو
- لمبے عرصے سے ضیابیطس ہو
- لمبے عرصے سے ضیابیطس ہو
- ضیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر پر کنٹرول نہ ہو
- پیشاب میں پروٹین خارج ہونا
- ضیابیطس کی وجہ سے مریض کی آنکھوں میں کوئی نقصان ہوا ہو
- افراد خانہ میں ضیابیطس کی وجہ سے گردے فیلر ہوا ہو
- ضیابیطس سے گردے کو ہونے والے نقصان کی علامت
- ابتدائی حالت میں گردے کے مریض کو کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا ہے ڈاکٹر کے ذریعہ کیے گیے پیشاب کی جانج میں پروٹین جانا یہ گردے کے شدید بیماری کی پہلی نشانی ہے
- آہستہ آہستہ خون کا دباؤ بڑھتا ہے اور ساتھ ہی پیر اور چہرہ پر سوجن آنے لگتا ہے
- ذیابیطس کیلئے ضروری دوا یا انسیولن کی مقدار میں کمی ہونے لگتی ہے
- پہلے جتنی مقدار سے شوگر کنٹرول میں نہیں رہتا تھا بعد میں اسی مقدار میں لینے سے ذیابیطس پر اچھی طرح قابو میں رہتا ہے اسے بہت سے مریض کا شوگر ختم ہوگیا ہے یہ سوج کر خوشی اور فخر کا اظھار کرتا ہے دراصل یہ گردے فیلر کی افسوسناک نشانی ہوسکتی ہے
- آنکھوں پر ذیابیطس کا اثر ہو اور اس کیلئے مریض کے ذریعہ لیچر کا علاج کرانے والے ہر تین مریضوں میں سے ایک مریض کا گردے مستقبل خراب ہوتی دکھائی گی ہے
- گردے خراب ہونے کے ساتھ ساتھ خون میں کریتنن اور یوریا کی مقدار بھی بڑھنے کگتی ہے اس کے ساتھ ہی کرانک گردے فیلر کی سعلامت ظاھر ہونے لگتی ہے اور ان میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہونے لگتا ہے
بذریعہ ذیابیطس گردے پر ہونے والے اثر کو کس طرح روکاجاسکتا ہے ؟
- ڈاکٹر سے مستقل جانج کرانا
- ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر پر کنٹرول
- بہتر تشخیص کیلئے عمدہ جانج کرانا
- دیگر مشورہ - مستقل وازش کرنا تمباکو گھٹکا پان بیڈی سگریٹ اور الکحل کا استعمال نہیں کرنا
گردے پر ذیابیطس کا اثر ہونے کی سہی تشخیص کس طرح کی جاتی ہے ؟
عمدہ طریقہ
پیشاب میں میکروالبیومین یوریا کی جانج
سمپل طریقہ
تین مہینہ میں ایک بار بلڈ پریشر کی جانج اور پیشاب میں البیومین کی جانج کرانا - آسان اور کم کرچ والا طریقہ ہے جو ہر ایک جگہ دستیاب ہے کوئی اثر نہ ہونے کے باوجود ہائی بلڈ پریشر اور پیشاب میں پروٹین کا جانا ذیابیطس کے گردے پر اثر کی طرف اشارہ کرتا ہے
پیشاب میں میکروالبیومین یوریا کی جانج کرانا کیوں عمدہ طریقہہے ؟ یہ کب اور کیسے کرانا چاہیے ؟
گردے پرذیابیطس کا اثر کا سب سے پہلی تشخص پیشاب میں میکروالبیومین یوریا کی بذریعہ جانج ہے جانج کا یہ عمدہ طریقہ ہے کیوں کہ اس صورت میں اگر تشخص ہوجایے تو سمپل علاج سے ذیابیطس کا ذریعہ گردے پر ہونے والے زھریلے اثر کو ختم کیا جا سکتا ہے
یہ جانج ٹائپ ١ کے ذیابیطس کے مریضوں میں بیماری کی تشخیص کے پانچ سال بعد ہر سال کرانے کا مشورہ دیا جاتا ہے جب کے ٹائپ ٢ کے ذیابیطس میں جب بیماری کی تشخیص ہوجایے تب سے آغاز کرکے ہر سال یہ جانج کرانے کی صالح دی جاتی ہے
میکروالبیومین یوریا کا پوزیتوٹیست ذیابیطس کے مریض میں گردے سے متیلق بیماری کی پہلی نشانی ہے اور گردے بچانے کیلئے اعلی سطح کے علاج کی ضرورت کی طرف نشاندہی کرتا ہے
ذیابیطس کا گردے پر ہونا والے اثر کا علاج
- ذیابیطس پر ہمشہ مناسب کنٹرول بنایے رکھنا
- ہمشہ بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنا ہر روز بلڈ پریشر ناپ کر اسے لکھ کا ر رکھنا چاہیے خون کا دباؤ ١٣٠/٨٠
- I . E .C . A اور A . R . B گروپ کی دواؤں کو ابتدا میں استعمال میں لاتے ہیں تو یہ دوا خون کے دباؤکو کم کرنے کیلئے ساتھ ساتھ گردے کو ہونے والے نقصان کو کم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے
- سوجن کم کرنے کیلئے ڈائیور یتکس دوا اور کھانے میں نمک اور پانی کم لینے کی صلاح دی جاتی ہے
- جب خون میں یوریا اور کریتنن کی مقدار بڑھ جاتی ہے تب کرانک گردے فیلر کے علاج کے سلسلے میں تفصیل پیش کی گی ہے ان تمام کی مریض کو ضرورت پڑتی ہے
- گردے فیلر کے بعد ذیابیطس کی دوا میں ضروری تبدیلی صرف خون میں شوگر کی جانج کی رپورٹ کی بنا پر دوا میں تبدیلی نہیں کرنی چاہیے
- گردے فیلر کے بعد عام طور پر ذیابیطس کی دوا کی مقدار کو کم کرنے کی ضرورت پڑتی ہے
- ذیابیطس کیلئے لمبے عرصے کی جگہ کم وقت تک اثر کرنے والی دوا کو پسند کیا جاتا ہے
- بیگونیدش کے نام سے موسوم دوا گردے فیلر کے مریضوں کیلئے خطرناک ہونے کی وجہ سے بند کردی جاتی ہے
- گردے جب پوری طرح کام کرنا بند کردے تب دوا لینے کے باوجود بھی مریض کی تکلیف بڑھتی رہتی ہے اس
- حالت میں دیلسیز اور گردے تبدیلی کی ضرورت پڑتی ہے