کرانک گردے میں اس بیماری کی وجہ سے کسی بھی عمر میں بدن میں سوجن ہوسکتی ہے لیکن دراصل یہ بیماری بچوں میں پائی جاتی ہے مناسب علاج سے بیماری پر کنٹرول کرنا پھر بعد میں سوجن دکھائی دینا اور یہ سلسلہ سالوں تک جاری رہنا یہ سب کے نفروٹک سنڈروم کے آثار ہیں ، لمبے عرصے تک بار بار سوجن ہونے کی وجہ سے بیماری مریض اور اس کے خاندان کیلئے پرشان کن امر ہے
عام فہم زبان میں یہ کہاجاسکتا ہے کہ گردے بدن میں چھنی کا کام کرتی ہے جس کے ذریعہ بدن کے خیر ضروری فیصلہ اور زائد پانی کو پیشاب کے ذریعہ خارج کردیتا ہے نفروٹک سنڈروم میں گردے کی چھنی جیسے چھید بڑے ہوجانے کی وجہ سے زائد پانی اور فیصلہ کے ساتھ ساتھ بدن کیلئے ضروری پروٹین بھی پیشاب کے ساتھ نکل جاتا ہے جس سے بدن میں پروٹین کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور بدن میں سوجن آنے لگتی ہے ، پیشاب میں جانے والے پروٹین کی مقدار کے مطابق مریض کے بدن میں سوجن میں کم یا زیادہ ہوتا ہے . نفروٹک سنڈروم میں سوجن ہونے کے بعد بھی گردے کا غیر ضروری فیصلہ کو ختم کرنے کی قوت عمل برقرار رہتی ہے مزید گردے خراب ہونا کا امکان بہت
نفروٹک سنڈروم ہونے کی کسی خاص وجہ کا پتہ نہیں چل پایا ہے بلڈ سیل میں آٹو امیون ڈیزیز کی وجہ سے یہ بیماری وجود میں آتی ہے کھانے میں تبدیلی یا دوایوں کو اس بیماری کیلئے ذمدار ماننا بلکل غلط سوچ ہے
نفروٹک سنڈروم کبھی کبھار پیش آنے والے شدید خطروں میں پیٹ میں انفیکشن بڑی نس میں خون کا جم جانا وغیرہ ہیں بدن میں سوجن پیشاب میں پروٹین خون میں کم پروٹین اور کولیسٹرول کا بڑھ جانا نفروٹک سنڈروم کی نشانی ہے
زیادہ تر مریضوں میں ہیموگلوبین بلڈ سیل کی مقدار وغیرہ کی جانج حسب ضرورت کی جاتی ہے پیشاب کی جانج نفروٹک سنڈروم کی تشخیص اور علاج کی فراہمی کیلئے بیحد مفید ہے
بیماری کا پتہ لگانا کیلئے ضروری جانج.
نفروٹک سنڈروم کی تشخیص کیلئے خون کی جانج میں پروٹین کم ہونا اور کولیسٹرول بڑھ جانا ضروری ہے مناسب خون کی جانج میں کریتنن کی مقدار درست پائی جاتی ہے
دیگر خصوصی جانج .
ڈاکٹر کے ذریعہ ضرورت کے مطابق کئی بار کرائی جانے والی خون کی مخصوص جانچوں میں کومپلیمنٹ ،اے،ایس،او،ٹایتر .اے،این،اے،ٹیسٹ ایڈز کی جانج ہپوتائٹس -بی کی جانج کا کومپلیمنٹ ہوتا ہے
اس تشخیص میں پیٹ اور گردے کا التراسونڈ سیانےکا ایکسرے وغیرہ شامل ہیں
نفروٹک سنڈروم کا علاج
نفروٹک سنڈروم کے علاج میں کھانے میں پرہیز کچھ مخصوص ہدایات اور ضروری دوائیاں لینا بیحد ضروری ہے
کھانے میں پرہیز کرنا .1
سوجن ہو اور پیشاب کم آرہا ہو تو مریض کو کم پانی اورنمک لینے کی صلاح دیجاتی ہے. زیادہ تر بچوں کو پروٹین مناسب مقدار میں لینے کی صلاح دیجاتی ہے
انفیکشن کا علاج اور روک تھام .2
مناسب اور درست علاج
سوجن پر جلدی قابو پانے کیکے پیشاب زیادہ مقدار میں ہو ایسی دوائیاں ڈیوریتکس کا استعمال کیا جاتا ہے
انفیکشن کی وجہ سے نفروٹک سنڈروم میں سوجن بار بار ہوسکتی ہے اس لیے انفیکشن نہ ہونے دینا بیحد ضروری ہے
مخصوص علاج
نفروٹک سنڈروم کے کامیاب علاج کیلئے سب سے زیادہ مشہور اور موثر دوا کو پڑیدنی سولین کے نام سے جانا جاتا ہے پڑیدنی سولریں استے ریدٹس قسم کی دوائیاں مستعمل ہیں کچھ مریضوں میں پڑیدنی سولین سے مرض پر موثر طریقےسے قابونہ ہونے پر دوسری دواؤں کا استعمال کیا جاتا ہے
پڑیدنی سولین کیا کام کرتی ہے اور اسے کس طرح دیجاتی ہے
پڑیدنی سولین پیشاب میں جانے والے پروٹین کو روکنے کی ایک کارگر دو ہے یہ دو کتنی. لینی ہے یہ بچوں کی بیماری اور بیماری کی کیفیت کو دھیان میں رکھتے ہے ڈاکٹر اس کی تشخیص اور تعین کرتے ہیں
یا کتنے عرصے تک اور کس طرح لینی ہے یہ ماہر ڈاکٹر ہی طے کرتے ہیں اس دوا کے. استعمال سے زیادہ تر مریضوں میں ایک سے چار ہفتے کے اندر پیشاب پروٹین جانا بند ہوجاتا ہے ڈوکٹروں کی نگرانی میں مناسب علاج کرنے سے پریدنی سولین کے منفی اثر کو کم کیا جاسکتا ہے
پڑیدنی سولین دوا کا کیا منفی اثر ہوتا ہے
پڑیدنی سولین نفروٹک سنڈروم کی اہم دوا سمجھی جاتی ہے لیکن اس دو اکا کچھ کچھ منفی اثر بھی ہوتا ہے اس منفی اثر کو کم کرنے کیلئے اس دوا کے استعمال ڈاکٹر کی صلاح اور نگرانی میں ہی کرنا چاہیے
کم عمر میں نظر انے والا منفی اثر
زیادہ بھوک لگنا، وژن بڑھ جانا،تیزاب یاتی ہونا پیٹ اور سنے میں جلن ہونا طبیعت میں چڈ چدا پن ہونا انفیکشن ہونا کا امکان بڑھنا خون کا دباؤ بدھنا اور بدن میں رواں بڑھنا وغیرہ ہیں
لمبے عرصے کے بعد پیدا ہونے والے منفی اثر
بچوں کی ترقی کم ہونا قد چھوٹا ہونا ہڈیوں کا کمزور ہونا جلد کھینچنے سے ران اور پیٹ کے نیچے کے حصّے میں گلابی لکیریں پڑنا موتیا بند ہونے کا امکان ہونا
ہاں ، عموما جب یہ دوائیاں زیادہ مقدار میں لمبے عرصے تک لی جایے تب دوائیں کا منفی اثر ہونے کا امکان قوی سے قوی تر ہوجاتا ہے ڈوکتیرکی صلاح کے مطابق مناسب مقدار میں اور کم وقت کیلیے دوا کے استعمال سے دوائی کا منفی اثر کم اور تھوڑے عرصے کیلئے ہی ہوتا ہے جب اس دوائی کا استعمال ڈاکٹر کی نگرانی میں کیا جاتا ہے تب شدید اور منفی اثر قبل ہی تشخیص ہوجانے کی وجہ سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے - پھر بھی بیماری کی وجہ سے ہونے والی تکلیفوں اور خطرے کی بنسبت دوائیاں کا منفی اثر کم مصز ہے اس لیے زیادہ فائدے کیلئے تھوڑے منفی اثر کو قبول کرنے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں ہے - زیادہ تر بچوں میں علاج کے تیسرے یا چوتھا ہفتے میں پیشاب میں پروٹین نہیں جانے کے باوجود سوجن جیسی تکلیف بنی رہتی ہے کیوں ؟ پڑیدنی سولین کے استعمال سے بھوک بڑھتی ہے زیادہ کھانے سے بدن میں چربی جمع ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے تین چار ہفتے میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دوبارہ سوجن آگیی ہے
نفروٹک سنڈروم میں بیماری بڑھنے کی وجہ سے سوجن دراصل آنکھوں کے نیچے اور چہرے پر دکھائی دیتی ہے جو صبح کو زیادہ اور شام کو کم ہو جاتی ہے اسی کے ساتھ ساتھ پیروں میں سوجن ہوسکتی ہے دوائی لینے سے اکثر چہرے کندھے اور پیٹ پر چربی جمع ہوتی ہے جس سے وہاں سوجن جیسا معلوم ہوتا ہے اس سوجن کا اثر پورے دن کے دوارن اچھی خاصی مقدار میں دکھائی دیتی ہے
آنکھوں اور پیروں پر سوجن کا نہ ہونا اور چہرے کی سوجن صبح اور شام کو کم نہ ہونا اس بات پر دلالت کرتی ہے کا سوجن نفروٹک سنڈروم کی وجہ سے نہیں ہے
مریض کیلئے کونسا علاج مناسب رہاگا یہ متعین کرنے کیلئے سوجن ہونے اور سوجن. جیسے لگنے کے بیچ فرق جاننا ضروری ہے
نفروٹک سنڈروم کی وجہ سےاگر سوجن ہو تو دوایؤں کی مقدار میں اضافہ یا تبدیلی اور. ساتھ ساتھ ہی پیشاب کی مقدار بڑھنے والی دوائیوں کی ضرورت پڑتی ہے
چربی جمع ہونے کی وجہ سے سوجن جیسا لگنا پریدنی سولین دوا کے ذریعہ مناسب الج کا. اثر بتاتا ہے
جس سے بیماری قابو میں نہیں ہے یا بیماری بڑھ گی ہے اس طرح افسوس کرنے کی. نہیں ہے وقت کے ساتھ ساتھ پریدنی سولیں دوا کی مقدار کم ہونے سے کچھ ہفتوں میں سوجن بھی آہستہ آہستہ کم ہوتے ہوۓ دوبارہ ٹھیک ہوجاتی ہے دوا کی وجہ سے ابھرنے والی سوجن کو فورا کم کرنے کیلئے کسی بھی قسم کی دوا لینا مریض کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے
پریدنی سولین کا علاج اگر کامیاب نہ ہوتب استعمال کی جانےوالی دیگر نفروٹک سنڈروم میں استعمال کی جانے والی دیگر دوائیاں میں لیوامیزول،متھائل پریدنی سولین سیکلوفسفومیڈس پوریں ایم.ایم،ایف . وغیرہ دوائیاں ہیں
نفروٹک سنڈروم میں گردے بایوپسی کی ضرورت مندرجہ ذیل حالتوں میں ہوتی ہے مرض پر کنٹرول کرنے کیلئے زیادہ مقدار میں اور لمبے عرصے تک پریدنی سولیں لینا پڑا ہو
پریدنی سولین لینے کے بعد بھی مرض قابو میں نہیں آرہا ہو
زیادہ تر بچوں میں نفروٹک سنڈروم ہونے کے لیے ذمدار مرض مینمیل چینج دسیز ہوتی
ہے جن بچب مینے بیماری مینمیل چینج دسیزکی وجہ سے نہیں ہونے کا اندشہ ہو جیسے
خون کا مواد کی موجودگی، خون میں کریتنن کی مقدار کا بڑھ جانا کومپلیمنٹ ٣-c کی مقدار کم ہو جنواغیرا تب جاکر گردے کی بیوپسی کرانا ضروری ہے
بچوں میں پائی جانے والی اس بیماری میں گردے خراب حبنے کا امکان بہت کم رہتا ہے جب یہ بیماری جوانوں کو لاحق ہوتی ہے تب عام طور پر علاج گردے بیوپسی کے بعد کیا جاتا ہے
نفروٹک سنڈروم کے علاج کے مناسب نظام کے ماہر ڈاکٹر کے ذریعہ مستقبل جانج بہت ضروری ہے اس جانج میں انفیکشن کا اثر خون کا دباؤ وژن پیشاب میں پروٹین کی مقدار
اور ضرورت کا مطابق خون کی جانج کی جاتی ہے اس معلومات کے مطابق ڈاکٹر کے نفروٹک سنڈروم میں بیماری یا دوایوں کی وجہ سے نظر انے والی سوجن کے مابین فرق کرنا ضروری ہے ذریعہ دوا میں ضروری تبدیلی کی جاتی ہے
مناسب علاج سے بیشتر بچوں کے پیشاب میں البیومین جانا بند ہوجاتا ہے اور یہ بیماری تھوڑے عرصے میں ہی قابو میں آجاتی ہے لیکن کچھ عرصے کے بعد تقریبن تمام بچوں میں یہ بیماری اور سوجن پھر سے شروح ہوجاتی ہے اور ایسی حالت میں علاج کی پھر سے ضرورت پڑتی ہے جوں جوں عمر بڑھتی ہے ویسے ویسے بیماری کا عمل آہستہ آہستہ کم ہو جاتا ہے ١١ سے ١٢ سال کی عمر کے بعد بیشتر بچوں میں یہ بیماری مکمل طریقے سے ٹھیک ہوجاتی ہے
لمبے عرصے - سالوں تک جاری رہنے والی یہ بیماری عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ پوری طرح سے ٹھیک ہوجاتی ہے
Last Modified : 4/30/2020