ملک کی ترقی کیلئے صحت ایک ضروری عامل ہے۔ عالمی ادارہ برائے صحتWHOصحت کی تعریف بیان کرتا ہے۔ صحت جسمانی، ذہنی، سماجی اور روحانی بہبود کی حالت کا نام ہے ناکہ محض بیماری اور کمزوری کی غیر موجودگی کا نام۔ WHO دماغی صحت کو دماغی بہبود کا نام دیتا ہے جسمیں ایک فرد اسکی ذاتی صفات کو سمجھ کر زندگی کے نارمل دباو کو برداشت کرسکتا ہے اور فعالیت کے ساتھ کام کرتے ہوئے سماج میں اپنا حصہ/رول اداکرسکتا ہے ان مثبت معنوں میں دماغی صحت کسی فرد کی بہبود اور سماج کی بہترکارکردگی کی بنیاد ہوتی ہے۔
دماغی صحت کے درج ذیل پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماغی بیماریوں سے 450 ملین سے زائد افراد متاثر ہیں WHO کے مطابق 2020 ء تک عالمی پیمانہ پر ڈپریشن، دباو دوسرا سب سے بڑا بیماریوں کا بوجھ بن جائیگا۔ (Murray4 loge 1996) دماغی صحت کا عالمگیر دباو ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی رسائی سے باہر ہوجائیگا۔
بیمار دماغی صحت کے بڑھتے ہوئے دباو کے ساتھ جڑی سماجی اور معاشی قیمت کے سبب دماغی صحت کے فروغ کے امکانات کے ساتھ ساتھ اسکے سدباب اور علاج پر بھی توجہ کی ضرورت ہے اسطرح دماغی صحت رویہ سے جڑی ہوئی ہے اور جسمانی صحت اور زندگی معیار کی بنیاد ہے۔
نیوروٹرانسمیٹرس۔دماغ میں موجود نیوٹرانسمیٹرس نامی مخصوص کیمیکل کے عدم توازن سے دماغی خلل کا تعلق ہوتا ہے۔ نیوروٹرانسمیٹرس دماغ میں موجود نیورو خلیات کے ایک دوسرے سے ربط میں مددگار ہوتے ہیں۔ اگر یہ کیمیکل غیر متوازن ہوجائیں یا برابر طریقہ سے کام کرنا بند کردیں دماغ میں پیغام کی ترسیل صحیح طورپر نہیں ہوپاتی جسکے سبب دماغی خلل کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔
جینیاتی(موروثی)متعدد دماغی خلل خاندانی ہوتے ہیں یہ ثابت ہوا ہے کہ دماغی خلل سے متاثرہ خاندان سے متعلق افراد میں بھی دماغی خلل پیدا ہوتا ہے۔ جنین کے ذریعہ یہ خطرہ منتقل ہوتا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ کئی (خلیات) جینس میں عدم توازن سے دماغی خلل کا تعلق ہوتا ہے ناکہ صرف ایک سے، اسی لئے ایک فرد میں دماغی خلل کا خطرہ منتقل ہوتا ہے لیکن یہ بیماری میں تبدیل ہونا ضروری نہیں ہے۔ ایک سے زائد جنین کے ربط اور دیگر عوامل کے سبب بھی اس شخص میں جسمیں اسکا خطرہ درآیا ہو دماغی خلل واقع ہوتا ہے جیسے دباو ، تشدد پسندی، یاخوف جو غالب آسکتا ہے یابڑھ سکتا ہے ۔
انفیکشنمتعدد انفیکشن بھی دماغی خلل یا دماغی بیماری کے فروغ یا اسکی علامات سے شدت سے جڑے ہوتے ہیں مثلا PAN DA کے نام سے معروف جو اسٹرپٹوکوکس بیکٹیریا سے جڑا ہوتا ہے جسکے سبب بچوں میں ابیسیوکمپلیو ڈس آرڈر اور دیگر دماغی خلل پیدا ہوتے ہیں۔
دماغ میں خرابی یا زخمدماغ کے کچھ حصوں میں زخم یا خرابی کے سبب بھی دماغی صحت متاثر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
شنل مینٹل ہیلتھ پالیسیوں کا دماغی خلل سے تعلق نہیں ہوتا لیکن وسیع تر مسائل کی شناخت کرنا اہم کیم ہےجو دماغی صحت کو فروغ دیتے ہیں۔ حکومت نجی سیکٹر بشمول تعلیم، مزدور، انصاف، حمل ونقل، ماحولیات، ہاوزنگ اور بہبود اسکے ساتھ ساتھ ہیلتھ سیکٹر کے پروگرامرس اور پالیسیاں بھی مینٹل ہیلتھ پرموشن میں شامل ہیں۔
دماغی صحت کے استحکام اور فروغ کے مقصد میں WHO حکومت کی معاون ہے WHO نے دماغی صحت کے فروغ کے نکات کا تجزیہ کیا ہے اور حکومت کے ساتھ ملکر پالیسیوں اور منصوبوں کے نفاذ کیلئے موثر حکمت عملی تیار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ابتدائی بچپن کی مداخلت (مثلاً حاملہ خواتین کے مکانات کی وزٹ، پری اسکول نفسیاتی سماجی سرگرمیاں، مشترکہ تغذیاتی اور نفسیاتی سماجی مدد برائے پسماندآبادی وغیرہ)
مآخذ: ڈاکٹر سدھارانی اسسٹنٹ پروفیسر برائے نفسیات انسٹی ٹیوٹ آف فیشل ہیلتھ حیدرآباد
Last Modified : 1/26/2020