دنیا کے دونوں حصوں میں آبادیوں میں نفسیاتی علامات کافی مشترک ہیں تقریباً نصف سے زائد نوجوان آبادی میں راتوں میں نیند نہ آنا (بے خوابی)، گھبراہٹ اور تھکاوٹ پائی جاتی ہیں جبکہ سات افراد میں سے ایک فرد میں نفسیاتی بے اعتدالی کی تشخیص ہوئی ہے۔
1993 کی ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق انفرادی سطح پر نفسیاتی بے اعتدالی(بیماری) کے سبب Disability Aduusted Life Year (DALY) کی شرح ڈائریہ، ملیریا جراثیم سے انفیکشن اور ٹی بی وغیرہ کے مقابلہ میں کافی زیادہ ہے۔ ایک تخمینہ کے مطابق 2020 تک دماغی بے اعتدالی کے باعث ڈیلی لاس کی شرح عالمی پیمانہ پر 15فیصد ہوجائیگی۔
پچھلے دودہوں کے دوران ہندوستان میں متعدد وبائی بیماریوں کے مطالعہ کیئے گئے جو بتاتے ہیں کہ بڑی نفسیاتی بیماریوں کا پھیلاو پوری دنیا میں تقریباً یکساں ہے۔ ان مطالعات کے مطابق فی ہزار میں سے 18تا207 افراد میں سے 1000 میں 65.4 فیصد آبادی کا تقریباً 2تا3 فیصد شدید قسم کی دماغی بیماریوں یا ایپی لیپسی کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ مریض کسی بھی جدید دماغی صحت فیسی لیٹی سے دور دراز کے دیہی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ جنرل اوپی ڈی میں آنے والے بڑی تعداد میں بڑی عمر کے مریض {10.0تا53فیصد) دماغی طورپر بیمار پائے گئے۔ حالانکہ یہ مریض عام طور پر نظر انداز ہوجاتے ہیں کیونکہ پرائمری ہیلتھ سنٹر یا تومیڈیکل آفیسر یاجنرل پریکٹیشنر ان مریضوں کے زیر علاج رہنے کے سبب ان سے انکی دماغی صحت کی تفصیلات نہیں پوچھتے ، غیرضروری تشخیص (جانچ) اور علاج معالجہ کے سبب صحت فراہم کرنے والے اداروں پر کافی مالی دباو بڑھتا ہے۔
سماج پر دماغی بیماری کے انتہائی بوجھ اور سماج میں دماغی صحت کے ناکام انفرااسٹرکچر کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت ہند نے 1982میں قومی دماغی صحت پروگرام (NMHP) شروع کیا۔
NMHP کے 3 اجزاء ہیں:
اجزاء:۔
ایجنسیاں جیسے ورلڈ بنک اور WHO سے پروگرام کے متعدد اجزاء پر تائید کیلئے ربط کیا گیا ہے۔ اسٹاف، آلات، سواریوں، ادویات، اسٹشنری، دیگر ضروری اشیاء، تربیت وغیرہ کی دستیابی کیلئے ریاستی حکومت اور نوڈل اداروں کو مرکزکی جانب سے فنڈ فراہم کیا جاتا ہے۔ ابتدائی طورپر 5 سال کیلئے فنڈ دیا جاتا ہے اسکے بعد انہیں اپنے طور پر اسے چلانا ہوتا ہے۔ مینٹل ہیلتھ ایکٹ 1986 کے نفاذ پر نظر رکھنے کی غرض سے حکومت ہند نے مرکزی مینٹل ہیلتھ اتھاریٹی کا قائم کی ہے۔ اس مقصد کیلئے ریاستی مینٹل ہیلتھ کا قیام کیا جاتا ہے
ومی انسانی حقوق کمیشن بھی مینٹل اسپتالوں کی حالت کی نگرانی کرتا ہےاسکے ساتھ ساتھ حکومت ہند اور ریاستیں فی الحال جوائنٹ اسٹڈی کی سفارشات کے مطابق سرگرم ہے تاکہ دماغی صحت کی دیکھ بھال کی کوالیٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔
مآخذ : nihfw.nic.in
Last Modified : 3/12/2020