جِن بچوں کو دودھ پلایا گیا ہو،وہ اُن بچوں کی توقع کم بیمار ہوتے ہیں اَور کُپوشِت بھی جِن کو دیگر مشروب اَور خوردنی اشیاء دئے گئے ہوں۔اَگر تمام بچوں کو اُن کے شروعاتی چھے مہینوں میں صرف ماں کا دودھ دیا گیا ہوتا،تو قیاساً ہرایک سال 15 لاکھ بچّوں کی زندگی بچا لی گئی ہوتی اَور لاکھوں دیگر کی صحت اَور ترقی بھی بہت اَچھی رہتی۔
دودھ پلانے کے اختیار کا استعمال کرنا جیسے نوزائیدہ فارمولا یا جانوروں کا دودھ بچّوں کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔ یہ خاصکر اُن معاملات میں ہوتا ہے جب ماں باپ موزوں اختیاری انتظام نہیں کر سکتے جو مَہنگی ہوتی ہے یا پھِر اُن میں مِلانے کے لئے ہمیشہ صاف پانی کا استعمال نہیں کرتے۔
لگ بھگ ہرایک ماں بخیروخوبی دودھ پلوا سکتی ہے ۔جِن ماؤں کو دودھ پلوانے میں خوداعتمادی کی کمی لگتی ہے، اُن کو بچّے کے والد کی عملی مدد اَور خاندان کے دیگر ممبروں، دوستوں اَور رشتہ دار کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحتی کارکن، خاتون ادارہ، عوامی مواصلاتی ذریعہ اَور اہلکار بھی مدد میسّر کروا سکتے ہیں۔
دودھ پلانے کے فواید کی اطلاع تَک ہرایک کی پہنچ ہونی چاہئے اَور اِس اطلاع کو دستیاب کروانا ہرایک حکومت کا فرض ہے۔
صرف ماں کا دودھ ہی ایسی اشیائےخوردنی اَور مشروب ہے جو بچے کے لئے شروعاتی چھے مہینوں میں ضروری ہوتا ہے۔ عام طور پر اس دوران کوئی دیگر خوردنی یا مشروب اشیاء یہاں تَک کہ پانی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
ماں کا دودھ چھوٹے بچّے کے لئے عمدہ ترین کھانا ہوتا ہے جِس کو وہ لے سکتا ہے۔ جانوروں کا دودھ، نوزائیدہ فارمولا، پاؤڈر کا دودھ، چائے، میٹھے مشروب، پانی اَور بریک فاسٹ میں لی جانے والی خوردنی ماں کے دودھ کی توقع کم غذائی ہوتے ہیں۔
ماں کا دودھ بچّے کو آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔ یہ بہترین بڑھوتری اَور ترقی اَور بیماریوں کے خلاف حفاظت عطا کرتا ہے۔
گرم اَور سُوکھے موسم میں بھی ماں کے دودھ سے نوزائیدہ بچے کے لئے مادے کی ضرورت پُوری ہوتی ہے۔ پانی اَور دیگر مشروب اشیاء شروعاتی چھے مہینوں کے دوران ضروری نہیں ہوتے۔ بچے کو ماں کے دودھ کی توقع کوئی بھی دیگر خوردنی یا مشروب اشیاء دینا ہیضہ اَور دیگر بیماریوں کے خطرہ کو بڑھاتا ہے۔
ماں کے دودھ کے بدلے میں جو چیزیں دی جاتی ہیں اَور جو کافی غذائی بھی ہوں، وہ بےشمار مَہنگی ہیں۔ مثال کے لئے،ایک سال میں ایک بچے کے کھانے کے لئے 40 کلو (لگ بھگ 80 ٹِن) نوزائیدہ فارمولے کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحتی کارکن کو اُن تمام ماؤں کو جو ماں کے دودھ کے بدلے دیگر چیزوں کے استعمال کے بارے میں سوچ رہی ہوں،اُن چیزوں کی قمیت کے بارے میں اطلاع دے دینی چاہئے۔
بچّے کو تھوڑے تھوڑے وقفے پر زیادہ بار دودھ پلانے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔24 گھنٹے کے دوران کم سے کم 12بار دودھ پلوانا ضروری ہو سکتا ہے۔ بچّے کو کم سے کم 15 منٹ تَک دودھ پلوانا چاہئے۔بچّے کو منھ کے اندر دودھ لینے کے لئے ماں سے مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
چھے مہینے سے زیادہ کے کسی بھی نوزائیدہ بچے کو دیگر خوردنی اَور مشروب کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔جب تک بچّا 2 سال یا اُس سے زیادہ کا نہ ہو جائے تب تک دودھ مسلسل پلواتے رہنا چاہئے۔
ایک خطرہ یہ رہتا ہے کہ ایچ۔آئی۔وی جراثیم زدہ خاتون دودھ پلانے کے ذریعے اپنے بچّے کو بھی جراثیم زدہ کر سکتی ہے۔ جو خاتون اِس سے جراثیم زدہ ہو یا جِن کو اِس سے جراثیم زدہ ہونے کا شبہ ہو، اُن کو تربیت یافتہ صحتی اہلکار سے بچّے کو جراثیم زدہ ہونے کے خطرہ کو کم کرنے کے لئے جانچ،کاؤنسلنگ اَور صلاح لینی چاہئے۔
ایچ۔آئی۔وی انفیکشن کو دور رکھنے کے بارے میں جاننا ہرایک کے لئے اہم ہے۔ حاملہ خواتین اَور نئی ماؤں کو اِس بارے میں بیدار رہنا چاہئے کہ اَگر وہ ایچ۔آئی۔وی سے جراثیم زدہ ہیں تو وہ حمل کی حالت کے دوران اپنے نوزائیدہ بچے یا پیدائش کے وقت یا دودھ پلانے کے ذریعے اُس کو جراثیم زدہ کر سکتی ہے۔
انفیکشن کو پھَیلانے کے خطرے سے بچنے کا سب سے اچھا طریقہ اِس سے جراثیم زدہ ہونے سے بچنا ہی ہے۔ انجان لوگوں سے جنسی تعلقات نہیں بناکر ایچ۔آئی۔وی کے پھیلاؤ کے خطرہ کو کم کیا جا سکتا ہے، اَگر جراثیم زدہ دوست ایک دوسرے کے ساتھ ہی تعلق بنائیں، یا اَگر لوگ محفوظ تعلق بنائیں احتیاط کے ساتھ یا مانع حمل کا استعمال کر تعلق بنائے تو اِس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
حاملہ خاتون اَور نئی مائیں جو اِس سے جراثیم زدہ ہوں یا جِن کو اِس سے جراثیم زدہ ہونے کا شبہ ہو، اُن کو تربیت یافتہ صحتی کارکن سے جانچ،کاؤنسلنگ کے لئے صلاح مشورہ کرنا چاہئے۔
نوزائیدہ بچوں کو اُن کی ماں کے پاس رکھنا چاہئے اَور پیدائش کے ایک گھنٹے کے اندر ستنپان شروع کروانا چاہئیے۔
ایک نوزائیدہ بچے کو جِتنا مُمکِن ہو سکے اُتنا ماں کے جسم کے قُرْب میں رکھنا چاہئیے۔ ایک کمرے میں یا بستر پر ماں اَور بچے کے لئے ایک ساتھ رہنا سب سے اچھا ہوتا ہے۔ بچہ جتنی بار چاہے، اُتنی بار اُس کو دودھ پلوانا چاہئے۔
پیدائش کے بعد بچّے کو جلد سے جلد دودھ پلانا شروع کروانے سے دودھ کی مقدار بڑھتی ہے۔ یہ ماں کی بچہ دانی کو سکیڑنے میں مدد کرتا ہے،جو زیادہ خون بہنے یا انفیکشن کے خطرہ کو کم کر دیتا ہے۔
کولےسٹروم، گاڑھا پیلا دودھ،جو بچّے کی پیدائش کے شروعاتی کچھ دنوں میں ماں کے پستان سے نِکلتا ہے، نوزائیدہ بچے کے لئے بہترین ہوتا ہے۔ یہ انتہائی غذائی ہوتا ہے اَور بچے کی انفیکشنس سے حفاظت کرتا ہے۔کبھی کبھی ماؤں کو اپنے بچوں کو کولےسٹروم نہ دینے کی صلاح دی جاتی ہے۔یہ صلاح غلط ہے۔
ماں کے دودھ کی فراہمی کے بڑھنے کا انتظار کرتے وقت بچے کو کِسی دیگر خوردنی یا مشروب مادے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اَگر خواتین ہسپتال یا کلینک میں بچّے کو جنم دیتی ہے تو اُس کو ایک دن کے چوبیسوں گھنٹے ایک ہی کمرے میں بچّے کو اپنے پاس رکھنے کی توقع کرنے کا حق ہوتا ہے، اَور اَگر وہ دودھ پلوا رہی ہو تو بچے کو کوئی فارمولا یا پانی دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
تھوڑے تھوڑے وقت پر دودھ پلوانے سے زیادہ دودھ بن سکتا ہے۔ لگ بھگ ہرایک ماں بخیروخوبی دودھ پلوا سکتی ہے۔
زیادہ تر نئی ماؤں کو دودھ پلانا شروع کروانے میں مدد یا حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔دیگر خواتین جو بخیروخوبی دودھ پلوا چُکی ہوں یا پریوار کے ممبر،دوست یا خواتین کے دودھ پلانے میں مدد کرنے والی جماعت کی ممبر ماں کو کشمکش اَور پریشانیوں کو روکنے میں مدد کر سکتی ہے۔
ماں اپنے بچے کو کَیسے پکڑے اَور بچہ منھ میں پستان کو کَیسے رکھے بہت اہم ہے۔ صحیح حالت میں بچے کو پکڑنا بچے کے لئے پستان کو اپنے منھ میں لینے اَور چُوسنے کو آرام دہ بناتا ہے۔
دودھ پلانا بچوں اَور چھوٹے بچّوں کو سنگین بیماریوں سے لڑنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ ماں اَور بچّے کے درمیان ایک خاص تعلق بھی بناتا ہے۔
ماں کا دودھ بچّے کا ' پَہلا ٹیکہ ' ہے۔ یہ ہیضہ،کان اَور سینہ کے انفیکشن اَور دیگر صحتی مسئلہ کے خلاف مزاحمانہ قوت عطا کرتا ہے۔ جب بچے کو شروعاتی مہینوں میں صرف ماں کا دودھ دیا جائے اَور دُوسرے سال یا اُس سے زیادہ وقت تَک دودھ پلانا جاری رہے تو یہ مزاحمانہ قوت غضب کی ہوتی ہے۔ دیگر کوئی مشروب اَور خوردنی مادہ ایسی مزاحمانہ قوت میسّر نہیں کروا سکتا۔
عام طور پر دودھ پی رہے بچے،اُن بچوں کی توقع جو بوتل کے بھروسے چھوڑ دئے گئے ہیں زیادہ دھیان حاصل کرتے ہیں۔ دیکھ بھال نوزائیدہ کی بالیدگی اَور ترقی اَور اُس کو زیادہ محفوظ محسوس کروانے میں مدد کرتا ہے۔
بچّے کو بوتل سے دودھ پِلانا بیماری اَور موت کے امکان کو بڑھا سکتا ہے۔اَگر ایک خاتون اپنے نوزائیدہ بچے کو دودھ نہیں پلوا سکتی،تو بچّے کو ماں کے دودھ کے اختیار کو عموماً صاف کپ سے دینا چاہئے۔
گَندی بوتل اَور سرپستانی ہیضہ اَور کان کے انفیکشن جیسی بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔ ہیضہ بچوں کے لئے تشدد آمیز ہو سکتا ہے۔ اَگر بوتل کو ہر بار بچے کو دودھ پِلانے سے پہلے اُبلے ہوئے پانی سے صاف کیا جائے اَور سرپستان بھی صاف ہوں،تو بیماری کا خطرہ کم ہو سکتا ہے، لیکِن بوتل سے پینے والے بچہ دودھ پی رہے بچوں کی توقع ہیضہ اَور دیگر عام انفیکشن کے خطرہ کے متعلق زیادہ غیرتحفظ شدہ ہوتے ہیں۔
جو بچہ دودھ نہیں پی سکتا اُس کے لِئے بہترین کھانا ماں کے پستان سے نِکالا ہوا دودھ یا کِسی دیگر صحت مند ماں کا دودھ ہے۔ ماں کا دودھ صاف اَور کھُلے کپ میں دیا جانا چاہئے۔
یہاں تَک کہ نوزائیدہ بچے کو بھی کھُلے کپ سے پِلایا جا سکتا ہے جو آسانی سے صاف بھی ہو سکتا ہے۔
کسی بھی بچے کے لئے جِس کی اپنی ماں کا دودھ میسّر نہیں ہے،اُس کے لِئے کِسی دیگر ماں کا دودھ بہترین کھانا ہے۔
اَگر ماں کا دودھ میسّر نہیں ہے،ماں کے دودھ کا ایک غذائی اَور معقول متبادل کپ کے ذریعے دیا جانا چاہئے۔نوزائیدہ جِن کو ماں کے دودھ کا متبادل دیا گیا ہو،اُن کو دودھ پئے ہوئے نوزائیدہ کی بہ نسبت بیماری اَور موت کا سنگین خطرہ ہوتا ہے۔
بچے کو ماں کے دودھ کا متبادل دینا کم اضافہ اَور بیماری کا سبب ہو سکتا ہے،اَگر زیادہ پانی یا بہت کم پانی اُس میں مِلایا جاتا ہو یا پانی صاف نہ ہو۔ پانی کو اُبالنا اور پھر پانی کو ٹھَنڈا کرنا اَور ماں کے دودھ کے متبادل میں اِحتِياط کے ساتھ شامل کرنے کے لئے ہدایتوں کی تقلید کرنا اہم ہے۔
جانور کا دودھ اَور نوزائیدہ فارمولا خراب ہو سکتا ہے اَگر اُس کو کچھ گھنٹوں کے لئے کمرے کے درجۂ حرارت میں چھوڑ دیا جائے۔ ماں کا دودھ بِنا خراب ہوئے کمرے کے درجۂ حرارت میں آٹھ گھنٹے تَک رکھا جا سکتا ہے۔ اُس کو صاف اَور ڈھکے ہوئے برتن میں رکھیں۔
چھے مہینے بعد بچے کو مختلف تکمیلی کھانے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکِن جب تک بچّا 2 سال یا اُس سے زیادہ کا نہ ہو جائے تب تک دودھ مسلسل پلواتے رہنا چاہئے۔
بچّوں کے چھے مہینے کے ہو جانے پر ہالانکہ اُن کو تکمیلی کھانے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکِن تب بھی ماں کا دودھ توانائی،پروٹین اَور وٹامن اے اَور آئرن مادے جیسے دیگر اہم غذائی مادوں کا ایک اہم ماخذ ہوتا ہے۔بچّا جب تک دودھ پیتا رہتا ہے،تب تک ماں کا دودھ بیماریوں سے لڑنے میں اُس کی مدد کرتا ہے۔
چھے مہینے سے لےکر 1 سال تَک دیگر کھانا دینے سے پہلے ستنپان کروایا جانا چاہئے تاکہ بچّا ہرایک دن پہلے ماں کے دودھ کی حسب ضرورت مقدار حاصل کر لے۔ بچّے کے کھانے میں چھِلکے سَمیت پکائی ہوئی اَور کُچلی ہوئی سبزیاں، اناج، دالیں اَور پھل،کچھ تیل کے ساتھ مچھلی،انڈے،مرغا،گوشت یا وٹامن اَور معدنیاتی مادہ میسّر کروانے والے ڈیری کے مصنوعات شامل ہونے چاہئے۔دُوسرے سال میں دودھ پلانا ،کھانے کے بعد اَور الگ وقت پر بھی کروایا جانا چاہئے۔ماں جب تک بچّا اَور وہ چاہے،تب تک دودھ پلوانا جاری رکھ سکتی ہے۔
گھر سے دور ایک کام کاجی خاتون اپنے بچّے کو دودھ پلوانا جاری رکھ سکتی ہے اَگر وہ جب مُمکِن ہو اَور جب وہ بچہ کے ساتھ ہو، تب دودھ پلوا سکتی ہے۔
اَگر ماں کام کے گھنٹوں کے دوران اپنے بچہ کے ساتھ نہیں رہ سکتی، تو اُس کو جب وہ ساتھ ہو تو بیچ-بیچ میں دودھ پلوانا چاہئے۔تھوڑے-تھوڑے وقفے پر دودھ پلوانے سے دودھ اچھی طرح بنتا رہےگا۔
اَگر کوئی خاتون کام کرنے کی جگہ پر دودھ نہیں پلوا سکتی،تو اُس کو دن میں دو تین بار اپنے دودھ کو کِسی صاف برتن میں نِکال لینا چاہئے۔ماں کے دودھ کو کمرے کے درجۂ حرارت پر بِنا خراب ہوئے آٹھ گھنٹوں تَک رکھا جا سکتا ہے۔نِکالا ہوا دودھ بچّے کو صاف کپ میں دیا جا سکتا ہے۔
ماں کے دودھ کا متبادل مشروب مادہ نہیں دینا چاہئے۔
پریوار اَور طبقہ مالک کو بِنا تنخواہ کاٹے مادرانہ چھٹی،کریش،اَور وقت اَور جہاں خواتین دودھ پلوا سکیں یا اپنے دودھ کو نِکالکر محفوظ رکھ سکیں،ایسے مقام میسّر کروانے کے لئے ترغیب دے سکتے ہیں۔
دودھ پلانا ایک خاتون کو کم سے کم چھے مہینوں کے لئے حاملہ نہ ہونے کی 98 پھیسدی حفاظت عطا کرتا ہے لیکِن یہ صرف تب، جب اُس کا ماہانہ دھرم دوبارہ شروع نہ ہوا ہو،اَگر بچہ صبح شام دودھ پی رہا ہو، اَور اَگر بچے کو دیگر کوئی اشیائےخوردنی اَور مشروب مادہ یا متبادل مشروب نہ دیا گیا ہو۔
جب تک بچّا دودھ پیتا رہےگا،ماں کے حیض کی دوبارہ شروعات میں اُتنا ہی وقت لگےگا۔ اَگر ماں 24 گھنٹے میں آٹھ بار سے کم بار دودھ پلواتی ہے یا دیگر خوردنی یا مشروب دیتی ہے،یا پیسِفئیر یا متبادل مشروب دیتی ہے،تو بچّا کم مقدار میں دودھ حاصل کرےگا جو ماں کے حیض کی جلد شروعات کا سبب ہو سکتا ہے۔ یہ مُمکِن ہے کہ اُس کے حیض کے واپس آنے سے پہلے ہی وہ پھر حاملہ ہو جائے۔ اِس کا خطرہ پیدائش کے چھے مہینوں کے بعد بڑھتا ہے۔
ایک خاتون جو اَگلا بچّا تاخیرسے کرنے کی خواہش رکھتی ہے،اُس کو خاندانی منصوبہ بندی کا کوئی دیگر طریقہ چُننا چاہئے اَگر درج ذیل میں سے کچھ بھی ہو گیا ہو :
جب تک بچّا دو سال یا اُس سے زیادہ کا نہ ہو جائے،تب تک خاتون کو دوبارہ حاملہ ہونے سے بچنا چاہئے،یہ ماں اَور بچّے دونوں کی صحت کے لئے اَچھا ہے۔تمام نَئے ماں باپ کو صحتی کارکن یا تربیت یافتہ دائی کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی کی صلاح لینی چاہئے۔
حمل کی حالت کو روکنے کی زیادہ تر تدبیر ماں کے دودھ کی خوبی پر کوئی اثر نہیں ڈالتی۔ ہالانکہ، کچھ اوسٹریجن سَمیت کچھ مانع حمل گولیاں ماں کے دودھ کی مقدار کو گھٹا سکتی ہیں۔ تربیت یافتہ صحتی کارکن دودھ پلوا رہی خاتون کے لئے سَب سے اَچّھِی مانع حمل کے طریقے کی صلاح میسّر کروا سکتا ہے۔
ماخذ : یونیسیف
Last Modified : 4/8/2020