قدرت کے دئے گئے رحمتوں میں پیڑ۔ پودوں کا اہم مقام ہے۔پیڑ۔ پودے انسانی گردش زندگی میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس میں نہ صرف کھانےکے متعلق ضروریات کی تکمیل ہوتی ہے بلکہ روح عالم سے نازک توازن بنانے میں بھی یہ آگے رہتے ہیں۔ کاربن سائکل ہو یاغذائی سلسلہ کے پرامڈ میں بھی یہ اعلیٰ ترین مقام ہی حاصل کرتے ہیں۔ان کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ان کو کئی ڈھانچوں میں بانٹا گیا ہے۔ان میں ادویاتی پودے نہ صرف اپنی طبی اہمیت رکھتے ہیں بلکہ آمدنی کا بھی ایک ذریعہ بن جاتے ہیں۔ہمارے جسم کو صحت مند بنائے رکھنے میں ادویاتی پودوں کی بےشمار اہمیت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی پرانوں،اپنشدوں،رامائن اور مہابھارت جیسے مستند نصوص میں ا س کے استعمال کے کئی ثبوت ملتے ہیں۔اس سے حاصل ہونے والی جڑی بوٹیوں کے ذریعے نہ صرف ہنومان نے لکشمن کی جان بچائی بلکہ آج کی تاریخ میں بھی معالج کے ذریعےانسانی ذہنی علاج کے لئے عمل میں لایا جاتا ہے.یہی نہیں،جنگلات میں خودبخود اگنے والے زیادہ تر ادویاتی پودوں کے شاندار خوبیوں کی وجہ سے لوگوں کے ذریعے اس کی تعظيم تک کی جانے لگی ہے جیسی تلسی،پیپل،آک،برگد اور نیم وغیرہ۔معروف عالم چرک نے تو ہرایک قسم کے ادویاتی پودوں کا تجزیہ کرکے بیماریوں میں علاج کے لئے کئی انمول کتابوں کی تخلیق دیکھکر ڈالی ہے جس کا استعمال آج کل انسان کا فائدہ کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
ایک چپرچت درخت ہے جو 20میٹر کی اونچائی تک پایا جاتا ہے اس کی ایک ٹہنی میں قریب 9۔12 پتّے پائے جاتے ہے۔اس کے پھول سفید رنگکے ہوتے ہیں اور اس کا پتّا ہرا ہوتا ہے جو پک کر ہلکا پیلا ہرا ہوتا ہے۔اکثر یہ لوگوں کے گھروں کے آس پاس دیکھا جاتا ہے۔
تلسی ایک جھاڑی نما پودا ہے۔ اس کے پھول گچھوں اور جامنی رنگ کے ہوتے ہیں اور اس کے بیج گھٹلی نما ہوتے ہے۔ اسے لوگ اپنے آنگن میں لگاتے ہیں۔
یہ ساگ پانی کی زیادتی میں سالوں بھر ہری بھری رہنے والی چھوٹی لتا ہے جو اکثر تالاب یا کھیت کےکنارے پائی جاتی ہے۔اس کے پتّے مقعد کی شکل (1۔ 2 انچ)کے ہوتے ہیں۔یہ ہری چٹنی کی شکل میں قبائلی سماج میں مشہور ہے۔
یہ انتہائی مفید اور فائدےمند پودا ہے۔یہ بیل کی شکل میں زمین میں پھیلتا ہے۔اس کے نرم تنے 1۔ 3فٹ لمبی اور تھوڑی تھوڑی دور پر گانٹھ ہوتی ہے۔ان گانٹھو سے جڑے نکلکر زمین میں چلی جاتی ہے۔پتے چھوٹے،عمودی،بیضوی،چکنے،موٹے ہرے رنگکے اور چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں سفید ہلکے نیلے گلابی رنگ لئے پھول ہوتے ہیں۔یہ نمی والے مقام میں پائے جاتے ہیں۔
ہلدی کے کھیتوں میں اور باغان میں بھی لگایا جاتا ہے۔اس کے پتے ہرے رنگکےدیرگھاکار ہوتے ہیں۔اس کی جڑ کواستعمال میں لایا جاتا ہے۔کچّی ہلدی کی شکل میں یہ خوبصورت بنانے والا ہے۔سکھے ہلدی کو لوگ مسلے کی شکل میں استعمال کئے ہیں۔ہلدی خون صاف اور کاف مخرب ہے۔
چھوٹاناگ پور کے جنگلوں میں کثیرمقدارمیں پایا جانے والا۔1 3 فٹ اور اس کی کئی شاخیں پتلی پتلی ہوتی ہے۔اس کی پتّیاں نکیلی،بھالاکر،3۔4 انچ لمبی اور ایک سے سوا انچ چؤڑی ہوتی ہے۔پھول چھوٹے ہلکے گلابی اور سفید رنگکے ہوتے ہیں یہ بارش کے دنوں میں پنپتا ہے اور ٹھنڈ میں پھل اور پھول لگتے ہیں۔یہ ذائقہ میں کڑوا ہوتا ہے۔
یہ ہندوستان کے اکثر تمام علاقوں میں پایا جاتا ہے۔اڈوسا کا پودا یہ سالوں بھر ہرا بھرا رہنے والا جھاڑی نما پودا ہے جو پرانا ہونے پر 8۔10 فٹ تک بڑھ سکتا ہے۔اس کی گہرے ہرے رنگ کی پتّیاں 4۔8 انچ لمبی اور 1۔3 انچ چوڑی ہے۔موسم خزاں کے موسم میں اس کے اگلا حصوں کے گچّھا میں ہلکا گلابی پن لئے سفید رنگکے پھول لگتے ہیں۔ 3
یہ ایک چھوٹا پودا ہے جو خاص دیکھ بھال کے بغیر بھی رہتا ہے۔سدا بہار کا پودا علاج کے میدان میں اس کی اپنی اہمیت ہے۔اس کی کچھ ٹہنیاں ہوتی ہے اور یہ 50 سینٹی میٹراونچائی تک بڑھتا ہے۔اس کے پھول سفید یا بیگنی شامل گلابی ہوتے ہیں۔یہ اکثر باغان،بلواہی علاقوں،گھیروں کے طورپر بھی لگایا جاتا ہے۔
سینجن ایک مقبول عام درخت ہے۔جس کی اونچائی 10 میٹر یا زیادہ ہوتی سینجن ہے۔اس کی چھالوں میں لسلسا گوند پایا جاتا ہے۔اس کے پتّے چھوٹے اور گول ہوتے ہیں اور پھول سفید ہوتے ہیں۔اس کے پھول پتّے اور پھل (جوکی)کھانے میں استعمال میں لائے جاتے ہیں۔اس کے پتّے (لوہا) آئرن کے اہم ماخذ ہیں جو حاملہ ماؤوں کے لئے منافع بخش ہے۔
10.1 Tinospora cordifolia :ہڈجورا / امرتا ایک لتا ہے۔اس کے پتے گہرے ہرے رنگکے اور دل کے شکل کے ہوتے ہیں۔مٹر کے دانو کی شکل کے اس کے پھل کچّے میں ہرے ہاڑجوڑا اور پکنے پر گہرے لال رنگ کے ہوتے ہیں۔یہ لتا درختوں،چاردیواری یا گھروں کی چھتوں پر آسانی سے پھیلتی ہے۔اس کے تنے سے پتلی پتلی جڑیں نکلکر لٹکتی ہے۔
10.2 Vitis quadrangularis : ہڈجورا کا یہ قسم گہرے ہرے رنگ میں پایا جاتا ہے۔یہ گٹھلی دار اور تھوڑی تھوڑی دور پر گانٹھ ہوتے
ہے۔اس کے پتّے بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔جوڑوں کے درد اور ہڈی کے ٹوٹنے اور موچ آنے پر اس کا استعمال کئے جانے کی وجہ سے اس کو ہڈجورا کے نام سے جانا جاتا ہے۔
کری پتّاکا درخت جنوبی ہندوستان میں اکثر تمام گھروں میں پایا جاتا ہے۔اس کا استعمال کری کا پودا خاص کر کھانے میں خوشبو کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ا س کے پتوں کی خوشبو بہت تیز ہوتی ہے۔اس کی چھال گہرے بھوری رنگکی ہوتی ہے اس کے پتے بیضوی،چمکیلے اور ہرے رنگکے ہوتے ہیں۔اس کے پھول سفید ہوتے ہیں اور گچھیدار ہوتے ہیں۔اس کے پھل گہرے لال ہوتے ہیں جو بعد میں بیگنی مخلوط كالاپن لئے ہوتےہے.
یہ عموماً کھیتوں،کھلیان،میدانوں میں گھاسوں کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ددھیا دھاس اس کے پھول بہت چھوٹے ہوتے ہیں جو پتوں کے درمیان ہوتے ہیں۔یہ سواد میں کڑوا ہوتا ہے۔اس کی چھوٹی ٹہنیوں کو توڑنے پر دودھ نکلتا ہے جو لسلسا ہوتا ہے۔
یہ باغات،کھیتوں کے ساتھ پایا جاتا ہے۔اس کے پتے چھوٹے ہوتے ہیں اور پھل چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں جو رائ کے دانے کے برابر دیکھنے میں لگتے ہیں۔سواد میں میٹھا ہونے کی وجہ سے میٹھا گھاس کی شکل میں جانا جاتا ہے۔میٹھا دھاس
یہ ایک بیشمار مفید پودا ہے جو بارش کے موسم میں یہاں * پیدائش پاتے ہیں۔اس پودے کی اونچائی 1۔ 25 انچ اونچا اور کئی شاخوں والے ہوتے ہیں۔پتّیاں شکل میں آنولے کی پتّیوں کے جیسی ہوتی ہے اور نچلی سطح پر چھوٹے چھوٹےگول پھل پائے جاتے ہیں۔یہ ٹھنڈ کے آغاز ہوتے ہوتے پک جاتے ہیں اور پھل اور بیج پککر جھڑ جاتے ہیں اور پودے ختم ہوتے ہیں۔
جوا کا پھول لوگوں کے گھروں میں لگایا جاتا ہے۔یہ دو قسم کا ہوتا ہے لال اور سفید جو دوا کے کام میں لایا جاتا ہے۔جوا کا پتا گہرا ہرا ہوتا ہے۔
یہ ایک سے ڈھائی فوٹ اونچا مشہور پودا ہے۔اس کی ڈھائی سے چار انچ چؤڑی،نکیلی اور کانٹےدار کناروں والی پتّیاں بےحد موٹی اور گودےدار ہوتی ہے پتّیوں میں ہرے چھلکےکے نیچے گاڑھا،لسلسا رنگین جیلی کے سامان رس بھرا ہوتا ہے جو دوا کی شکل میں استعمال ہوتا ہے۔
مہوا کا درخت 40۔50 فٹ اونچا ہوتا ہے۔اس کی چھال کالاپن لئے بھوری رنگ کی اور اندر سے لال ہوتی ہے۔اس کے پتے 5۔9 انچ چوڑے ہوتے ہیں۔یہ بیضوی،مستطیلی،شاخوں کے اگلا حصے پر گروہ میں ہوتے ہیں۔مہوا کے پھول سفید رسیلے اور موٹے ہوتے ہیں۔اس میں خوشبو آتی ہے. اس کا پکا پھل میٹھا اور خام میں سبز اور پکنے پر زرد یا نارنجی رنگ کا ہوتا ہے.
دوب گھاس 10۔ 40 سینٹی میٹر اونچا ہوتا ہے۔اس کے پتّے 2۔ 10 سینٹی میٹر بھئی آوملا
لمبے ہوتے ہے اس کے پھول اور پھل سالوں بھر پائی جاتی ہے۔دوب گھاس دو قسم کے ہوتے ہیں ہرا اور سفید ہرے دوب کو نیلی یا کالا دوب بھی کہتے ہے
اس کا درخت 5۔ 10 میٹر اونچا ہوتا ہے۔آنولہ ذائقہ میں کٹا،تیکھے،کھٹّے،خوشبو،آنولہ
اور کسیلے ہوتے ہیں۔دیگر پھلوں کی توقع آنولے میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ
ہوتی ہے۔اس کے پھول پتیوں کے نیچے گچّھے کی شکل میں ہوتےہے۔ان کا رنگ ہلکا ہرا اور خوشبودار ہوتا ہے اس کی چھال بھوری رنگکے ہوتے ہیں۔اس کے چھوٹے پتّے 10۔ 13 سینٹی میڑ لمبے ٹہنیوں کے سہارے لگا رہتا ہے اس کے پھل فروری مارچ میں پک کر تیار ہو جاتے ہیں جو ہراپن لئے پلا رہتا ہے۔
پیپل بہت بڑا درخت ہے جس کی کئی شاخیں ہوتی ہے۔ان کے پتے گہرے ہرے رنگکے دل کی شکل کی ہوتے ہے۔ان کے جڑ،پھل،چھال،جٹا،دودھ تمام استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ہمارے ہندوستان میں پیپل کی مذہبی اہمیت ہے۔
چھوئی موئی نمی والے مقامات میں زیادہ پائی جاتی ہے اس کے چھوٹے پودے میں کئی شاخیں ہوتی ہے۔ان کے پتّے کو چھونے پر یہ سکڑکر آپس میں چپک جاتی ہے۔اس سبب اسے لجؤلی نام سے جانا جاتا ہے اس کے پھول گلابی رنگکےہوتے ہیں۔
یہ معمولی طرز عمل میں لائی جانے والی کارآمد ہری سبزی ہے جو لتّےدار ہوتی ہے۔اس کا رنگ گہرا ہرا اور بیج سفید ہوتے ہے۔پکنے پر پھل کا رنگ پلا اور بیج لال ہوتا ہے۔یہ ذائقہ میں کڑوا ہوتا ہے۔
معمولاً یہ گرم مسلے کی سامان کی شکل میں جانی جاتی ہے۔پپلی کی نرم بیلیں 1۔ 2 میڑزمین پر پھیلتی ہے یہ گہرے ہرے رنگکے چکنے پتّے 2۔ 3 انچ لمبے اور 1۔ 3 انچ چوڑے دل کی شکل کے ہوتے ہیں۔ اس کے کچّے پھل پیلے ہوتے ہیں اور پکنے پر گہرا ہرا پھر کالا ہو جاتا ہے۔ا س کے پھلوں کو ہی پپلی کہتے ہیں۔
امرود ایک پھل دار درخت ہے۔یہ عام طورپر لوگوں کے گھر کے آنگن میں پایا جاتا ہے اس کا پھل کچّا میں ہرا اور پکنے پر پلا ہو جاتا ہے۔قسم یہ سفید اور گلابی پیٹ والے ہوتے ہیں۔اس کے پھول سفید رنگکےہوتے ہیں۔یہ میٹھا کسیلا،سرد مزےدار پھل ہے جو آسانی سے میسّر ہوتا ہے۔
یہ بنجر زمین میں پائے جانے والا کانٹےدار ہلکی ہری جڑی ہے۔اس کے کانٹےدار پودے 5۔10 سینٹی میڑ لمبی ہوتی ہے۔اس کے پھول بیگنی رنگکے پائے جاتے ہیں۔اس کے پھلکے اندر لاتعداد بیج پائے جاتے ہیں۔
جامن ایک بہترین پھل ہے۔گرمی کے دنوں میں جیسا آم کی اہمیت ہے ویسے ہی اس کی اہمیت ہے گرمی کے ختم میں اور بارش میں ہوتی ہے۔یہ ذائقہ میں میٹھا کچھ کھٹّا کچھ کسیلے ہوتے ہیں۔جامن کے رنگ گہرا بیگنی ہوتا ہے۔
املی ایک بڑا درخت ہے جس کے پتّے گروپ میں پائے جاتے ہیں جو آنولے کے پتّے کی طرح چھوٹے ہوتے ہیں۔اس کا پھل شروع میں ہرا پکنے پر ہلکا بھورا ہوتا ہے یہ ذائقہ میں کھٹّا ہوتا ہے
یہ لاتعداد شاخوں والا لمبا درخت ہے۔اس کے پتّے ایک دوسرے کے برعکس سمت میں ہوتے ہیں۔اس کے پھول گروہ میں پائے جاتے ہیں۔اور پھل گٹھلی دار ہوتا ہے جس میں پانچ اور سے پنکھ کی طرح گھیرے ہوتے ہیں۔
بہیڑا کا درخت 15۔ 125 فٹ اونچا پایا جاتا ہے،اس کا تنا گول اور شکل میں لمبا،8۔ 35 فٹ تک کے گھیرا والا ہوتا ہے۔اس کی چھال توڑی بھوری اور كھردری ہوتی ہے.۔اس کے پھل،پھول،بیج،درخت کی چھال،پتے اور لکڑی تمام دوا کے کام میں آتے ہیں۔
یہ ایک بڑا درخت ہے۔اس کے پھل کچّے میں ہرے اور پکنے پر پیلے تاریک رنگکے ہوتے ہیں۔اس کے پھل سردی موسم میں لگتے ہیں جس کو جنوری اپریل میں جما کیا جاتا ہے۔اس کی چھال بھورے رنگکی ہوتی ہیں۔اس کے پھول چھوٹے،پیتابھ اور پھل 1۔ 2 انچ لمبے،بیضوی ہوتے ہیں۔
یہ مقبول عام سبزیوں میں سے ایک ہے۔ان کی خوبیوں کی وجہ سے اس کا استعمال ہرایک گھر میں ہوتا ہے۔اس پودے کی اونچائی 1- 1 ½ فٹ ہوتی ہے،بنا شاخوں کے۔میتھی کی سبزی تیکھی،کڑوی،اور کلسر ریاح ہے۔چھوٹاناگپور میں اس کو سگوں کے ساتھ ملاکر کھانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس میں لوہے کےمادے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
یہ جھڑی دار پودا جو کبھی کبھی چھوٹے درخت کی شکل لے لیتا ہے۔اس کے پتے 5- 10 سینٹی میٹر لمبے اور چھال بھوری رنگ کا ہوتا ہے اس کے پھول بہت چھوٹے اور نیلاپن لئے بیگنی رنگکے ہوتے ہیں جو گچّھا دار ہوتے ہیں اس کے پھل گٹھلی دار ہوتے ہیں جو 6 میلی میٹر ڈایا میٹر سے کم ہوتے ہیں اور یہ پکنے پر کالے رنگکےہوتے ہیں۔
اس کا درخت 10۔ 18 میٹر اونچا ہوتا ہے اس کے تین پتے ایک ساتھ پائے جاتے ہیں۔جو دیکھنے میں چڑیا کے پر کی طرح لگتے ہیں اس لئے اس کو چریگوڈوا کہتے ہیں۔اس کے پھول سفید ہے۔پیلاپن کے لئے * جو اپریل جون مہینے میں ملتے ہیں۔اس کے پھل اگست ستمبر مہینے میں پائے جاتے ہیں۔
بیر کا درخت کانٹےدار ہوتا ہے۔اس کی کانٹے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں اور اس کی پتیاں گول اور گہرے ہرے رنگ کی ہوتی ہے۔اس کے پھل کچّے میں ہرے رنگ اور پکنے پر لال ہوتے ہیں۔یہ ذائقہ میں کھٹّا میٹھا اور کسیلا ہوتا ہے۔
بانس معمولاً گھر کے پچھواڑےمیں پایا جاتا ہے یہ 30۔ 50 میٹر اونچا بڑھتا ہے اس کے پتے لمبے اور نکیلے ہوتے ہیں بانس میں تھوڑی تھوڑی دور پر گانٹھے ہوتے ہے
یہ آیوروید علاج سائنس کی ایک اہم جڑی بوٹی ہے۔پنرنوا کی زمین پر پھیلنے والے چھوٹی بیل جیسے پودے بارش میں بنجر زمین،کوڑے کے ڈھیروں،سڑک کے کنارے،جہاں تہاں خود اگ جاتے ہیں۔موسم گرما میں یہ اکثر: خشک جاتے ہیں پر بارش میں دوبارہ اس کی جڑ سے نئی شاخیں نکلتی ہے.۔پنرنوا کا پودا کئی سالوں تک زندہ رہتا ہے۔پنرنوا کی بیل نما ہلکے لال اور کالی شاخیں 5۔ 7 فٹ تک لمبی جو جاتی ہے پنرنوا کی پتّیاں 1 – 1 ¼ انچ لمبی¾-1انچ چؤڑی،موٹی (مانسل)اور سرخی لئے ہرے رنگ کی ہوتی ہے۔پھول چھوٹے چھوٹے ہلکے گلابی رنگکےہوتے ہیں۔پنرنوا کے پتے اور نرم شاخوں کو ہرے ساگ کی شکل میں کھایا جاتا ہے۔اس کو مقامی لوگ کھپرا ساگ کی شکل سے جانتے ہیں۔
سیمل کے درخت بڑے موٹے اور درخت میں کانٹے اگے ہوتے ہیں اس کی شاخوں میں 5- 7 کے گروہ میں پتے ہوتے ہیں۔جنوری فروری کے دوران اس میں پھول آتے ہیں۔جس کی پنکڑیاں بڑی اور ان کا رنگ لال ہوتا ہے بیساکھ میں پھل آتے ہیں جن کے سوکھنے پر روئی اور بیج نکلتے ہے۔
پلاس کے درخت 5 فٹ سے لےکر 15۔ 20 فٹ یا زیادہ اونچے بھی ہوتے ہیں۔اس کے ایک ہی ڈنٹھل میں تین پتے ایک ساتھ ہوتے ہیں۔بہار خزاں میں اس میں کیسریا لال راگ کے پھول لگتے ہیں تب پورا درخت دور سے لال دکھائی دیتا ہے۔
یہ 1 میٹراونچائی تک بڑھتا ہے۔اس کے پتے دیگر پتوں کی بہ نسبت کچھ موٹے چکنے اور دل کے شکل کے ہوتے ہے۔اس کے پھول سفید یا ہلکے بیگنی رنگکے پائے جاتے ہیں۔
سرسوں کھیتوں اور باغات میں تفصیلی طور پر زراعت کیا جانے والا پودا ہے۔اس پودے کی اونچائی 1.5 میٹر تک ہوتی ہے۔ا س کے پتے کی شکل نکلےدار ہوتے ہیں۔اور پھول پیلے رنگ میں اور بیج کو تیل نکالنے کے لئے استعمال میں لاتے ہیں۔
چاکوڑ مقامی لوگو میں چنکڈا کے نام سے مشہور ہے۔اس کے پتے بیضوی ہوتے ہیں۔اور پھول چھوٹے اور پیلے رنگکر ہوتے ہیں۔اس کے پھل (بیجچول)لمبے ہوتے ہے۔چاکوڑ 1 میٹر تک اونچا ہوتا ہے۔یہ سڑک کنارے،بنجر زمین میں پایا جاتا ہے۔
یہ جھاڑی نما لاتےيدر * اور چھوٹی ٹہنیوں کے ساتھ پایا جاتا ہے جو قطر میں (ڈایہ میٹر)23 سینٹی میٹراور تک اونچائی 18 میٹر ہوتی ہے۔اس کے پتے کسی قدر لمبے،بیضوی اور دنتادیدار * ہوتے ہیں۔اس کے پھول ہراپن لئے پلا ہوتا ہے۔جس کا قطر 3.8 ملی میٹر ہوتا ہے۔اس کے بیج پوری سنتری سرخ بيجچول کے ساتھ لگے ہوتے ہیں.
یہ خوشبو،کڑوی خوشبودار ہوتی ہے۔اس درخت کی چھال مفید ہوتی ہے۔اس کو گرم مسلے کی شکل میں استعمال میں لایا جاتا ہے۔
یہ بہت خوبصورت جھاڑينما پودا ہے.جس کو لوگ سجانے کے کام میں بھی لاتے ہیں۔اس کے پتے پتلے،نکلےدار ہرے بھرے ہوتے ہیں۔اس کے پھول دیکھنے میں بہت چھوٹے چھوٹے،سفید رنگکے خوشبودار ہوتے ہیں۔اس کے پھل ہرے رنگکے ہوتے ہے جو پکنے پر کالے رنگکےہو جاتے ہیں۔اس کی جڑ آیور ویدک کے میدان میں مفید ہے جو استعمال میں لائی جاتی ہے۔
انار جھاڑی نما پتلی ٹہنیوں والا ہوتا ہے۔ایکس پھول لال رنگ کا ہوتا ہے۔انار ذائقہ میں میٹھا،کسیلاپن لئے ہوئے رہتا ہے۔اس کے پھل لال اور سیف قسم کے ہوتے ہیں۔ایکس پھول پھل اور چھلکا استعمال میں لائے جاتے ہیں۔
یہ سدا بہار درخت ہے جو انتہائی مفید ہے.اس کے پتے سیدھے لمبے اور گہرے رنگکے ہوتے ہیں۔اسے لوگ زینت بڑھانے کے لئے لگتے ہے.اس کی چھال بھوری رنگ،لمس کار میں کھردری اور اندر لال رنگ کی ہوتی ہے۔یہ ذائقہ میں کڑوا،کسیلا،پچنے میں ہلکا روخہ اور سرد ہوتا ہے۔
یہ 7۔ 10 فٹ اونچا ہوتا ہے۔اس کے پتے چوڑے اور پانچ حصوں میں بٹیں ہوتے ارنڈ کے پتے پھول بیج اور تیل استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ا س کے بیجوں کا زہریلا مادہ نکالکر استعمال میں لائے جاتے ہیں۔یہ دو قسم لال اور سفید ہوتے ہیں۔
یہ تین پتیوں والا پودا ہوتا ہےجس میں ستمبر نومبر میں پھول اور اکتوبر دسمبر کے درمیان پھل آتے ہیں۔کلتھی کٹ رس والی،کسیلی ہوتی ہے۔یہ گرم،موپنااساس،اور پتھری ختمہ کرنے والا ہے۔
یہ مہوا کا پھل ہے اس کو تیل بنانے کے کام میں لایا جاتا ہے اس کی وضاحت آگے کی گئی ہے۔
ایک میٹر یا زیادہ اونچا ہوتا ہے۔اس کے پتے بیضوی ہوتے ہیں اس کے پھول 4۔ 6 میلی میٹر لمبے،سفیدپن لئے ہوئے ہرے رنگ یا بیگنی رنگکےہوتے ہیں۔
ببول کا درخت درمیانہ قد،کانٹےدار ہوتا ہے۔اس کے پتّے گولاشکل اور چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔پتّوں میں بھی کانٹے ہوتے ہے اس کے پھول چھوٹے گولاشکل اور پیلے رنگکےہوتے ہیں۔اس کی پھلیاں لمبی اور کچھ مڑی ہوئی ہوتی ہے۔ببول کی گوند طبی نظریہ سے مفید ہے۔
کٹھل کے درخت سے سب واقف ہیں۔اس کا پھل بہت بڑا ہوتا ہے۔کبھی کبھی اس کا وزن 30 کلو سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔مقامی لوگو میں سبزی اور پھلکی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ا س کے درخت کی اونچائی 10میٹریا اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔یہ ایک سائے دار درخت ہے۔اس کی کئی شاخیں پھیلی ہوتی ہے۔
ماخذ : زیویئر سوشل سروس انسٹی ٹیوٹ،رانچی،جھارکھنڈ I
Last Modified : 1/21/2020