یوگا ایک ہندوستانی روایت ہے۔ اسے کسی سے سیکھنا چاہئیے۔ اس میں جسمانی اور دماغی دونوں طرح کے نظم وضبط کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں ہم جوڑ کے صرف جسمانی پہلو پر ہی بات کریںگے۔
ان میں جسم کے کچھ اعضاکی صفائی کی جاتی ہے۔ ناک، پھیپھڑوں، پیٹ، کھانے کی نالی، آنت اور دبر میں اگر کوئی گندگی ہو تو اس سے یہ عضو صحیح سے کام نہیں کرتا اور اس سے بیماریاں بھی ہو جاتی ہیں۔ شدّھکریاؤن سے جسم صاف ہو جاتا ہے۔ ساتھ ہی ان سے جسم جوڑ کے اور فواید کے لئے تیار بھی ہو جاتا ہے۔ کچھ طریقے کافی آسانی سے سیکھے جا سکتے ہیں۔ جیسے آب نیت جس میں ناک کے راستے کو گنگنے پانی سے صاف کیا جاتا ہے۔
یوگا میں جسم کی پاکیزگی کے لئے کئی تدابیر بتلائی گئی ہیں۔ اس میں ایک الٹی عمل ہے۔ یہ سب سے آسان ہے اور کوئی بھی سیکھ سکتا ہے۔ اس کے لئے صبح اٹھکر نمک کا پانی پینا ہوتا ہے، لیکن نمک کا پانی نیم-گرم ہو۔ اس کے لئے 2-3 لیٹر پانی تیار رکھے۔ اس میں اتنا ہی نمک ڈالے کی چکھکر آنسوؤں جیسے لگے، زیادہ نہ ہو یا کم نہ ہو۔ کم یا زیادہ نمکین ہونے سے تکلیف ہوگی۔ اب ایک گلاس سے یہ پانی پیتے رہئیے۔ 1-2 لیٹر تک پانی پی سکتے ہے۔ یہ پانی صرف پیٹ میں جاتا ہے۔ چوتھا، پانچواں یا چھٹا گلاس ہونے پر بالکل پھولا سا لگتا ہے اور الٹی کرنے کا دل ہوتا ہے۔
اب کھڑے رہکر آگے جھککر یا بیٹھکر آگے جھککر آپ الٹی کر سکتے ہے۔ کھڑی حالت میں الٹی کرنا زیادہ اچھا ہوتا ہے۔ دو انگلیوں سےگلے میں لمس کرکے آپ الٹی کا استعمال کر سکتے ہے۔ منھ کھلا رکھے اس لئے پانی منھ سے باہر آئےگا۔ چار پانچ بار ایسا کر سکتے ہے۔ اس سے پورا پانی باہر آ جائےگا۔ اس کے ساتھ پیٹ میں جو کثافت ہے، یا کچھ ان-پچ مادہ بچے ہیں، یا زیادہ تیزابیت ہے وغیرہ باہر آ جائےگا۔ اور آپ کا پیٹ یعنی معدہ بالکل صاف ہو جائےگا۔
اس کی وجہ سے پیٹ میں صفائی ہوتی ہے۔ نظامِ-ہاضمہ اچھا ہوتا ہے اور دن بھر سکون اور تروتازہ لگتا ہے۔ یہ ہفتے میں ایک بار یا مہینے میں ایک-دو بار کر سکتے ہے۔ ہردن یہ کرنے کی ضرورت نہی ہے۔
کسی متعینہ وقت کے لئے کسی معینہ حالت میں رہنا آسن کہلاتا ہے۔ آسن میں پھیلانے والی آئیسومیٹرک آئیسوٹونک کسرتیں/ ورزشیں سبھی ہوتی ہیں اور اس سے جسم میں خون کی روانی اور عضلات کے تال میل اور قوتِ-برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔
یوگا آسن اور یوگ عمل میں پاکیزگی/تزکیہ عمل کی بہت اہمیت ہے۔ جلن-نیتی/آبی طریقہ آسن صفائی/تزکیہ کا ایک آسان طریقہ ہے۔ یہ خصوصاً ناک اور سانس کے سارے دروازے صاف کرنے کے لئے مناسب ہوتا ہے۔ اس کے لئے نیم-گرم پانی چاہئیے، اس میں نمک اتناہی چاہئیے کہ آنسوؤں جیسا لگے۔ اگر پانی زیادہ ٹھنڈا ہو تو اسے درد ہوگا اور زیادہ گرم ہو توبھی درد ہوگا۔ پانی نیم-گرم چاہئیے کہ جس سے درد نہ ہو۔ تجربات سے آپ یہ سمجھ جائیںگے۔
اس کے لئے ایک خاص برتن ملتا ہے۔ یہ برتن اگر آپ کے پاس نہ ہو تو پلاسٹک کے مگ کا بھی استعمال کر سکتے ہے۔ اب اس کے لئے بیٹھے یا کھڑے رہے، آگے جھککر کھڑے رہئیے۔ آپ کو تجربہ ہوگا کہ سانس چلتے وقت آپ دھیان دے تب آپ کو محسوس ہوگا کی ایک نتھنی زیادہ چلتی ہے اور دوسری بند ہے۔ جو نتھنی کھلی ہے، اس میں آہستہ آہستہ پانی اندر ڈالنا ہے۔
اب منھ کھلا رکھکر منھ سے ہی سانس لینا چھوڑنا چاہئیے۔ مگ یا برتن کا جو نوک ہوتا ہے اس سے آپ نتھنا میں رکھیں اور ناک میں آہستہ سے پانی چھوڑے۔ اس سے پانی ناک میں آ جاتا ہے۔ اب پانی دوسری نتھنی سے باہر آتے دکھے گا۔ اس کا مطلب پانی ایک نتھنی سے اندر جاکر ہمارا جو گلے کا فاصلہ ہے وہاں سے گزرکر دوسری طرف سے باہر آ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ناک میں جو گندگی ہے وہ سب نکلکر سانس اور یُسٹْریشن ٹیوب کے کھڑکی کو صاف ستھرا کرتا ہے۔
یہ جل-نیتی/آبی طریقہ ہم نے ایک طرف سے لے لیا ہے اور دوسری طرف سے چھوڑدیا ہے۔ اب اس کے برعکس استعمال کرنا ہے۔ اب دوسری طرف سے پانی لینا ہے ایک طرف سے چھوڑنا ہے۔ دائیں بائیں، بائیں دائیں ایسا آپ 2-3بار کر سکتے ہے۔ اس استعمال کے بعد ایسا بھی کر سکتے ہے کی، نتھنا سے پانی لےکر آپ منھ سے پانی نکال سکتے ہیں یا پانی پی سکتے ہے۔ نییتی کے بعد کھڑے ہو جائیں اور جھک جائیں، اور ہلکے سے چھینکے۔ اس سے ناک کی ناسور اور غار سے پانی نکل جائےگا۔ اب 2-3 منٹ وجرآسن میں زمین پر لگاکر بیٹھے رہئیے۔ بعد میں پیٹھ کے بل لیٹیں اور ایک بوند گھی یا ناریل کا تیل دونوں نتھنے میں ڈالیں۔
جل-نیتی کا بہت اچھا استعمال ہوتا ہے۔ جن کو تنفس کی بیماریاں ہوتی ہیں جیسے کی کرونک سائنوسائٹیس، ہمیشہ زکام ہونا وغیرہ کے لئے اس کا بہت استعمال ہوتا ہے۔ میرے تجربے میں یہ ہے کہ میرا ہر دم زکام ہونا جل-نیتی کے کچھ مشق کے بعد بالکل رک گیا ہے۔ اس عمل سے ہواباش آکسیجن، سوجن اور ناک کے غار کے جرثومہ/بیکٹریا سے ہونے والی چھوت/متعدی سے حفاظت ہو جاتا ہے۔ جن کو ہمیشہ سردرد ہوتا ہے، ان کے لیے بھی اس کا اچھا استعمال ہے۔ آپ کو تجربہ ہوگا کی اس سے سردرد کی تکلیف ہمیشہ کے لئے چلی جائےگی۔ لیکن جب آدمی خود بیمار ہے، سائنوسائٹیس ہے یا زکام ہے اس وقت یہ نہیں کرنا چاہئیے۔ اس کی مشق کرنی چاہئیے اور کرتے رہنی چاہئیے۔ اس کی روک تھام کے لیے یہ زیادہ موثر ہے۔ اسی دن کی بیماری ٹھیک کرنے کے لئے اس کا استعمال نا کریں۔ یہ ایک بےحد مناسب طریقہ ہے اور آپ کو دن بھر تروتازہ رکھنے میں اس کا استعمال ہو سکتا ہے۔
حالتیں چہرےکی کسرتیں ہوتی ہیں۔ جیسے شیر کی حالت ہے ، چہرے کا عضلہ صحتمند بنتا ہے۔
یہ عضلات کو کسنے والی کسرتیں/ورزشیں ہوتی ہیں۔ اس سے عضلات کو تاننے میں مدد ملتی ہے۔ مثال کے لئے اصل بندھ سے پیڑو/نافچہ کا عضلہ تن جاتا ہے ۔ ویسے ہی جالندھر بندھ سے گلے کو عضلہ تن جاتا ہے۔
اندر کے اعضأ کی کسرتیں بھی یوگا کے ذریعے کی جا سکتی ہیں۔ اس سے خون کی وسعت میں سدھار ہوتا ہے اندرونی عضو خاص لاگو کیا جاتا ہے۔ ادیئین اور بھستریکا آنتوں اور پھیپھڑوں کی کسرت کے لئے اچھے ہیں۔ اور وجرآاسن زمروں کے اعضأ کے لئے۔ ایک اچھے استاد/ماہر سے یوگا سیکھنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا ہے۔ بیشتر ہندوستانی زبانوں میں یوگا پر اچّھی کتابیں بھی دستیاب ہیں۔ اب یوگا ملک و بیرونِ-ملک میں کافی مقبول عام ہو چکا ہے۔
ذرائع : ہندوستان صحت
Last Modified : 6/10/2020