অসমীয়া   বাংলা   बोड़ो   डोगरी   ગુજરાતી   ಕನ್ನಡ   كأشُر   कोंकणी   संथाली   মনিপুরি   नेपाली   ଓରିୟା   ਪੰਜਾਬੀ   संस्कृत   தமிழ்  తెలుగు   ردو

پدماسن

پدماسن

کردار

امن یا خوشی کا تجربہ کرنا یا احساس ہونا فوق طبعی علم حاصل کرنے جیسا ہے، یہ تبھی ممکن ہے، جب آپ مکمل طورپر صحت مند ہوں۔ اچھی صحت حاصل کرنے کے یوں تو کئی طریقے ہیں، ان میں سے ہی ایک آسان طریقہ ہے یوگ آسن اور پرانایام کرنا۔
پدماسن کو کملاسن بھی کہتے ہیں کیونکہ اس آسن  میں بیٹھنے کے بعد آدمی کی پیسہ کمل کے مانند بن جاتا ہے۔ اس لئے اس کو کملا سن کہتے ہیں۔ دھیان لگانے کے لئے یہ ایک اہم آسن ہے اور یوگی، رشی منی اکثر اسی آسن میں بیٹھ‌کر یوگ سادھنا کرتے رہے  ہیں۔ یہ  آسن دل کو خوش کرتا ہے اور فکر کو دور کر مستقل مزاجی کی حصولیابی میں فائدہ مند ہوتا ہے۔
اس آسن کو صاف-ستھرا، سکون  اور ہوا دار جگہوں  پر کریں جس سے کہ  دھیان بھٹک نہ جائے۔ پدماسن کے لئے چٹائی، دری یا گھاس پر آسن لگاکر بیٹھ جائیں۔ پھر اپنے بائیں پیر کو گھٹنوں سے موڑ‌کر دائیں  جانگھ پر رکھیں دائیں  پیر کو گھٹنوں سے موڑ‌کر بائیں جانگھ پر رکھیں۔ دونوں پیروں کو اس طرح سے رکھیں کہ دونوں پیروں کی ایڑیاں پیٹ کو چھوئیں۔ آپ کی دونوں جانگھ اور گھٹنے زمین سے لگے رہیں۔ اس حالت میں آنے کا بعد اپنی پیٹھ، سینہ، سر، گردن اور ریڑھ کی ہڈی بالکل سیدھا رکھیں۔ دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں کے پاس لگاکر گیان مدرا بنائیں۔ اب اپنی آنکھوں کو بند کر لیں یا کھلی یا ادھ کھلی رکھیں۔ شروع میں پدماسن کی حالت 5 سے 10 منٹ تک رکھیں۔ بعد میں یہ وقت آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے 1 گھنٹے تک اس آسن کو کریں۔ پدماسن میں مکمل طور پر بیٹھنے کے بعد اپنے من  مرتکز کریں اور اپنے اندر کے گردشوں کو جگائیں اور تصور کریں کہ آپ کے اندر کے برے خیال دور ہوکر آپ کے دل اور من  میں صاف، پرسکون اور خوشبودار ہوا کا بہاؤ ہو رہا ہے۔
پدماسن کو انگریزی میں لوٹس پوز  بھی کہتے ہیں۔ یہ آسن  پیٹ کو درست اور دماغ کے ارتکاز بڑھانے کے لئے مفید مانا جاتا ہے۔ اس کو پدماسن اس لئے کہتے ہیں کیونکہ اس آسن میں بیٹھنے کے بعد ہمارا دھیان بالکل کمل کی طرح بن جاتا ہے۔ اس لئے اس کو کملا سن بھی کہتے ہیں۔ اس آسن  کو کرنا بڑا ہی آسان ہے، اس لئے آپ اس کو بستر پر بیٹھے-بیٹھے بھی کر سکتے ہیں۔ یہ آسن  دل کو خوش کرتا ہے اور فکر کو دور کر کے  ارتکاز کی حصولیابی میں مفید ہوتا ہے۔ گردن میں درد رہتا ہے تو کریں یہ آسن،  پرانے زمانے میں یوگی اور رشی منی وغیرہ اسی آسن میں بیٹھ‌کر اپنا دھیان لگایا کرتے تھے۔ یہ آسن ان لوگوں کو نہیں کرنا چاہئے جس کے پیروں میں درد ہو۔ سائٹیکا ریڑھ کے نچلے حصہ کے آس پاس کسی قسم کا درد ہو یا گھٹنے کی سنگین  بیماری میں اس کی مشق نہ کریں۔ ایک بات ضرور دھیان رکھیں کہ پیروں میں کسی بھی قسم کی زیادہ  تکلیف ہو تو یہ آسن  نہ کریں۔ آنکھیں طویل وقت تک کھلی رہنے سے آنکھوں کی سیالیت برباد  ہوکر ان میں خرابی پیدا ہو جانے کا امکان رہتا ہے

پدماسن کا طریقہ

  1. زمین پر بیٹھ‌کر بائیں پیر کی ایڑی کو دائیں جانگھ پر اس طرح رکھتے ہیں کہ ایڑی ناف کے پاس آ جائیں۔ اس کے بعد دائیں باؤں کو اٹھاکر بائیں جانگھ پر اس طرح رکھیں کہ دونوں ایڑیاں ناف کے پاس آپس میں مل جائیں۔
  2. ریڑھ سمیت کمر سے اوپری حصے کو مکمل سیدھا رکھیں۔ دھیان رہے کہ دونوں گھٹنے زمین سے اٹھنے نہ پائیں۔ اس کے بعد دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو گود میں رکھتے ہوئے مستحکم  رہیں۔ اس کو دوبارہ باؤں بدل‌کر بھی کرنا چاہئے۔
  3. پھر نظر کو نتھنے  پر مرکوز کرکے پرسکون بیٹھ جائیں۔
  4. پیٹھ، کمر، گلا، سر، ریرھ کی ہڈی سیدھا متوازی  رکھئے، چاہے اپنی نظر  بحیرہ روم  پر یا نتھنے پر رکھئے، یا کسی باہری نقطہ  پر بھی رکھ سکتے ہیں۔ اس کرسی کو پدماسن یا کملاسن بھی کہتے ہیں

اردھ پدماسن

کبھی کبھی جانگھیں اتنی موٹی ہوتی ہیں کہ ان کے دونوں پیر دونوں جانگھوں  پر کسی بھی طرح نہیں آ پاتے ہیں۔ شروع میں وہ اس آسن کو نہیں کر سکتے۔ ان کو شروع میں " اردھ پدماسن " لگانا چاہئے اور پھر پدماسن لگانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ایک ہی پیر دوسرے پیر کی جانگھ پر رکھنے سے اردھ پدماسن ہوتا ہے۔ پیروں کے ہیر-پھیر سے دونوں طرف کے آسن اس طرح ہی بن سکتے ہیں۔ مکمّل پدماسن سے پیروں کی نبضیں_ اعصاب خالص ہوتی ہیں، اور دھانادی کے لئے ایک ہی آسن پر زیادہ دیر تک بیٹھنا آسان ہوتا ہے۔ پدماسن میں بیٹھ‌کر پیٹ کی پسلیوں کو اوپر کھینچنے سے کچھ دیر وہاں اوپر ہی رکھنے سے صلاحیت ہضم  بڑھ جاتی ہے اور پیٹ کی خراب-ہوا دور ہوتی ہے۔
پدماسن میں بیٹھ‌کر سینہ  میں ٹھوڑی لگانے سے اور ریڑھ کی ہڈی سیدھا رکھنے سے دماغ  کا اعصابی درد بڑھتا ہے، اسی سبب اس سے قوت فکر بڑھتی ہے۔ کئی لوگ اس پدماسن کو کرنے کے وقت ہاتھ بیچ میں رکھتے ہیں، بہت-سے اپنے ہاتھوں کو اوپر کرکے سر کے اوپر ہاتھ جوڑ‌کر نمسکار کرتے ہیں، اور ہاتھ ویسے ہی وہاں رکھتے ہیں۔ اس کو " پروت آسن " کہتے ہیں۔ اس سے پیٹ اور سینہ کی  اعصاب میں اچّھی طرح  اوپر کا کھینچاؤ آتا ہے، اور  اعصاب کو نفع پہنچتا ہے۔ اس کو پروت آسن اس لئے کہتے ہیں کہ اس کی شکل پہاڑ جیسی بنتی ہے۔ دو-چار منٹ اس آسن میں بیٹھ جانے سے سینہ اور پیٹ کی اعصاب میں اچھی طرح کھینچاؤ ہوتا ہے۔
ہاتھ اوپر، نیچے، بیچ میں اور ترچھا کرکے سیدھا باہر کھینچتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں مختلف آسانوں کے حصوں کو ملانے سے بڑے نفع ہوتے ہیں۔ تاڑاسن کے ہاتھوں کا کھینچاؤ دونوں کا اور ایک ایک کا بھی ہو سکتا ہے۔ پدماسن میں بیٹھ‌کر دایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھئے اور اپنا مسکا بائیں جانب گھمائیے، چاہے بایاں ہاتھ زمین پر سہارا کے لئے رکھ‌کر اپنا سینہ جتنا  پیٹھ کی طرف جا سکتی ہے، اتنا گھمائیے۔ ایسا کرنے سے کمر اور پیٹ کی اعصاب پر اچھی طرح کھینچاؤ  آ جائے‌گا۔ سینہ جتنا پیچھےکی طرف جانا ممکن ہے، اتنا جانے کے بعد وہاں ہی ٹھہر جائیے۔
دھیان رکھئے کہ پدماسن کے پیر جہاں تھے وہاں ہی مستحکم رہنے چاہئے اور کمر کے اوپر کا ہی حصہ گھمانا چاہئے۔ اسی طرح دوسری طرف بھی گھما سکتے ہیں۔ گردن بھی پیٹھ کی طرف جتنی زیادہ گھمائی جا سکتی ہے اتنی زیادہ گھمانی چاہئے۔ پیٹ کو ٹھیک کرنے کے لئے یہ آسن  بہت آسان  ہے اور بہت مفید ہے۔ جسم  گھمانے یعنی جسم کا طواف کرنے کے لئے اس کو " بھرمراسن " کہتے ہیں۔ اس کے کرنے سے پیٹ کے کئی مرض دور ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ آسن آسان ہے پھربھی اس کی بےحد اہمیت ہے اور یہ بہت مفید بھی ہے۔ اس آسن میں ٹھوڑی گردن میں ڈٹ کر لگانے سے بہت  صحت ملتی ہے۔ اس سے خاتون-مرد اپنی صحت بڑھا سکتے ہیں۔

پدماسن کے منافع

  1. یہ آسن پیروں کی کئی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ بالخصوص زخمی حصہ اور ٹانگوں سے وابستہ امراض   نبض-اعصاب کو لچک، مضبوط اور چست بناتا ہے۔
  2. تنفس عمل کو پرسکون اور آسان رکھتا ہے۔ عضوتناسل اور دل کو پرسکون اور آسان کرتا ہے۔
  3. اس سے عقل بڑھتی اور نیک خصلت ہوتی ہے۔ دماغ میں رکاوٹ آتی ہے۔ قوت یادداشت اور قوت فکر بڑھتی ہے۔ منی اضافہ ہوتا ہے۔ گٹھیا ٹھیک ہوتا ہے۔
  4. بیٹھ‌کر کئے جانے والے آسنوں میں پدماسن کو بہترین مانا گیا ہے۔ اس سے یوگی لمبے وقت تک مستغرق رہ سکتا ہے۔ پدماسن ثابت کرنے والوں کو دماغی اور جسمانی نفع دونوں حاصل ہو جاتے ہیں۔ قوت ہاضمہ  ٹھیک ہوتا ہے اور نبضیں صاف ہوتی ہیں۔
  5. اس آسن سے جسم میں سہولت اور استحکام آتا ہے۔ اس آسن  سے ریڑھ کا ستون (ریڑھ کی ہڈی) مضبوط بنتی ہے اور کمر کے تمام حصوں کی نبضیں اور اعصاب طاقتور  اور لچکدار بنتے ہیں۔ اس  آسن کے ذریعے سانس فعل ٹھیک ہوتی ہے۔ یہ  آسن دماغی کام کرنے والوں کے لئے بھی زیادہ فائدہ مند ہے۔ اس آسن میں بیٹھ‌کر درمیانی زمین(دونوں ابروؤں کے درمیان) کے حصے میں دھیان کرنے سے دل کو مرتکز کرنے میں کامیابی ملتی ہے۔ یہ آسن  دل کو خوش رکھتا ہے، جسم کو طاقت دیتا ہے اور چہرے کی اداسی اور تکلیف کو دور کرتا ہے۔
  6. یہ آسن  بےخوابی کو دور کرتا ہے، بھوک کو بڑھاتا ہے، پیٹھ اور گلے کی بیماری سے حفاظت کرتا ہے اور گھٹنوں اور پیروں کا درد، گٹھیا میں فائدہ  پہنچاتا ہے۔
  7. یہ آسن  قوت ہاضمہ  کو بڑھاتا ہے، پیٹ کے پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے اور قبض، گٹھیا، فیل_پاؤں کی بیماریوں کو دور کرتا ہے
  8. یہ عضلہ کو ملائم بناتا ہے اور جانگھ اور پنڈلیوں کو زیادہ مضبوط بناتا ہے۔ یہ آسن ٹیڑھے نبض کو سیدھا کرتا ہے اور ہوا کو طاقت دیتا ہے۔
  9. پدماسن سے نامردی میں فائدہ ملتا ہے۔ اس سے جسم میں جوڑوں کادرد، پت اور کھانسی کے امراض دور ہوتے ہیں۔
  10. پدماسن لگانے سے ریڑھ کی ہڈی سیدھی رہتی ہے۔ اس ک کی باقاعدہ مشق کرنے سے ریڑھ کی ہڈی کو سیدھا رکھنے کی عادت بنتی ہے یعنی  کیفیت  سدھرتی ہے۔
  11. جسم میں زہریلے مادوں کا یکجا ہونا کئی امراض کا سبب بنتا ہے۔ کچھ دیر پدماسن میں بیٹھنے کے بعد آسن کھولنے پر جوڑوں میں خون کا دوران تیز ہو جاتا ہے۔ یکجا زہریلے مادے اور متعدی خون کے تیز دوران سے کے ساتھ بہہ جاتے ہیں جس سے بیماریوں کا خظرہ کم ہو جاتا ہے۔
  12. حیض کی تکلیفوں کو دور کرنے میں معاون ہے۔
  13. یہ آسن لگانے سے ریڑھ کی ہڈی ک ے نچلے حصے پر جو اثر پڑتا ہے، وہ پورے اعصابی نظام کے لیے آرام دہ ہوتا ہے۔
  14. پدماسن سے ارتکاز بڑھتا ہے۔ اس آسن پر ہوئے تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اس سے تجرد کے مشق میں آسانی ہوتا ہے۔
  15. دھیان کی حالت میں کیا گیا پدماسن ایک بہتر آسن ہے جو آپ کے دماغ کو مرکوز کرتا ہے۔ دماغ کی ارتکاز سے آپ اپنے معاون کے ساتھ پوری گہرائی کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔ اس رابطہ سے تشفی کا احساس ہوتا ہے۔
  16. اس آسن سے کولہوں کے جوائنٹ، اعصاب، پیٹ، مثانہ اور گھٹنوں میں کھینچاؤ ہوتا ہے، جس سے ان میں مضبوطی آتی ہے اور یہ صحت مند بنے رہتے ہیں۔ اس مضبوطی کے سبب حوصلہ بڑھتا ہے۔

دھیان دینے لائق باتیں

  1. یاد رہے کہ دھیان، سمادھی  وغیرہ میں بیٹھنے والے آسنوں میں ریڑھ اور سر کو سیدھا رکھا جاتا ہے اور  ثابت قدمی  سے بیٹھنا ہوتا ہے۔
  2. دھیان سمادھی کے وقت  آنکھ بند کر لینا چاہئے۔ آنکھیں طویل وقت تک کھلی رہنے سے آنکھوں کی سیالیت برباد ہوکر ان میں خرابی پیدا ہو جانے کا امکان رہتا ہے۔
  3. دھیان لگانے کے لئے ایک موقع تک مستحکم بیٹھنا ضروری ہوتا ہے۔ ایک اندازہ ہے کہ ایک وقت 45 منٹ کی ہوتی ہے۔ 45 منٹ تک مستحکم بیٹھنا تبھی ممکن ہے جب پیروں سے لےکر کولہ تک کوئی خون نلی میں خون کا دوران بند نہ ہو جائے۔ پدماسن اس کے لئے مناسب آسن  ہے۔
  4. جسم کے ساتھ غیر ضروری  زبردستی نہ کریں۔ جتنا ممکن ہو، اتنا ہی آسن کریں۔

ماخوذ : یوگ ابھیاس، وکپیڈیا

Last Modified : 4/9/2020



© C–DAC.All content appearing on the vikaspedia portal is through collaborative effort of vikaspedia and its partners.We encourage you to use and share the content in a respectful and fair manner. Please leave all source links intact and adhere to applicable copyright and intellectual property guidelines and laws.
English to Hindi Transliterate