سینٹرل بارڈ آف ایکسائز اینڈ کسٹمس (سی۔ بی۔ اِی۔ سی) کے تحت اعلیٰ تربیتی ادارہ نیشنل ایکیڈمی آف کسٹمس، ایکسائز اینڈ نارکوٹِکس ناسین کے ذریعے جی۔ ایس۔ ٹی۔ پر اکثر پوچھے جانے والے سوالوں کی تالیف بہت ہی اچھی طرح سے حاصل ہوا ہے۔ یہ جی۔ ایس۔ ٹی۔ پر عام سوال 21 ستمبر 2016 کو معزز وزیر خزانہ کے ذریعے جاری کئے گئے تھے، جو جون 2016 کے ماڈل جی۔ ایس۔ ٹی۔ قانون پر منحصر تھے۔ جی ایس ٹی پر اکثر پوچھے جانے والے سوالوں کو پُورے ملک میں نشر کرنے کے لئے کئی علاقائی زبانوں میں اِن کا ترجمہ کیا گیا تھا۔
اول اصلاح جاری ہونے کے بعد سے کئی اہم ترقی ہوئی ہے۔ اب تک جی۔ ایس۔ ٹی۔ کونسل کے ذریعے کئی اصولوں کے ساتھ سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی، ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی، آئی۔ جی۔ ایس۔ ٹی، یوٹی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ اَور باز ادائیگی محصول خراج کے مسؤدو کو قانونی منظوری دے دی گئی ہے۔ قانون سازمجلس میں مرکزی بل پےش کئے گئے ہے، ریاستوں سے وابستہ قانون وہاں سے وابستہ ریاست مجلس قانون ساز کے ذریعے منظور کئے جائیںگے۔ جیسا کہ پہلی اشاعت لانے کے وقت وعدہ کیا گیا تھا، قانون سازمجلس میں پےش کئے گئے ثابِق بلوں کی بنیاد پر ناسےن کے ذریعے ایف ایکیو کی دُوسری اشاعت تیار کی گئی ہے۔ یہ افسروں، کاروبار اَور عوام کے درمیان جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے بارے میں علم اَور بیداری پھَیلانے میں ایک اہم کردار فراہم کرےگا۔
یہ اشیا اَور خدمات کے استعمال پر لگایا گیا مقصد پر منحصر محصول ہے۔ اِس کو پِچھلے حصوں میں، معاوضہ (سیٹ آف) کے لئے میسّر محصول کی ادائیگی کے کریڈِٹ حاصل کرنے کے لئے پیداکار سے آخری استعمال کے تمام حصوں پر لگانے کے لئے تجویز کی گئی ہے۔ مختصر میں، صرف قیمت میں اضافہ (ویلیُو ایڈِشن) پر ہی محصول لگایا جائےگا اَور محصول کا بوجھ آخری صارفین کے ذریعے برداشت کیا جائےگا۔
اُس محصول اتھارٹی کو محصول کی حصولیابی، جِس کے دائرہ اختیار کے مقام پر استعمال کیا جائےگا اَور جِس کو فراہمی سائٹ بھی کہا جاتا ہے، مندرجہ بالا ہے۔
جی۔ ایس۔ ٹی۔ میں درج ذیل محصول کو تبدیل کیا جائےگا -
جی۔ ایس۔ ٹی۔ کونسل مرکز اَور ریاستوں کو مرکزی، ریاستوں اَور مقامی اداروں کے ذریعے محصول محصول اخراج اَور اضافی محصول کے محصول کاری کے لئے سفارش کرےگی جِن کو جی۔ ایس۔ ٹی۔ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے تحت مندرجہ بالا محصول کو شامل کرنے کے لئے کِن اصولوں کو اپنایا گیا تھا؟
مختلف مرکزی، ریاست اَور مقامی محصول کا جائزہ کرنے کے بعد جی۔ ایس۔ ٹی۔ میں شامل کرنے کی امکان کی پہچان کی گئی تھی۔ پہچان کرنے کے وقت، درج ذیل اصولوں کو دھیان میں رکھا گیا تھا -
آئین کے مضمون 366 (12اے) جیسا کہ 101 ترمیم قانون 2016 کے ذریعے ترمیم شُدہ ہیں، اشیاء اَور خدمات یا دونوں کی فراہمی، انسان کے استعمال کے لئے الکوحل کی فراہمی کو چھوڑکر، پَر اشیاء اَور سروِس ٹیکس (جی ایس ٹی) محصول کے طور پر تشریح شدہ کیا گیا ہے۔ اس لئے آئین میں جی ایس ٹی کی تعریف کے ذریعے انسان استعمال کے لئے الکحل کو جی ایس ٹی سے باہر رکھا ہے۔ مقامی طور پر، پانچ پیٹرولئم مصنوعات یعنی پیٹرولئم کروڈ، موٹر اسپرِٹ (پیٹرول) ہائی اسپیڈ ڈیزل، قدرتی گیس اَور جہاز کا سفر ٹربائن اِندھن کو جی ایس ٹی سے باہر رکھا گیا ہے۔ جی ایس ٹی کونسل کے ذریعے یہ فیصلہ لیا جائےگا کہ یہ کِس تاریخ سے جی ایس ٹی میں شامل کئے جائیںگے۔ اس کے علاوہ بجلی کو جی ایس ٹی سے باہر رکھا گیا ہے۔
مندرجہ بالہ اشیاء کے تعلق میں موجودہ محصول کے تحت نظام (وےٹ اَور مرکزی مصنوعات فیس) وجود میں جاری رہےگی۔
تمباکو اَور تمباکو مصنوعات جی ایس ٹی کے تحت ہوں گے ۔ اس کے علاوہ مرکز اِن مصنوعات پر مرکزی مصنوعات فیس منسوب کرنے کے لئے مضبوط ہوگی۔
یہ مرکز اَور ریاستوں کے ساتھ ایک ساتھ عام محصول بنیاد پر منسوب ایک دوہرا جی۔ ایس۔ ٹی۔ ہوگا۔ اشیاء یا خدمات کا بین مملکتی فراہمی پر مرکز کے ذریعے لگائے گئے محصول کو مرکزی جی۔ ایس۔ ٹی۔ (سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔) کہا جائےگا اَور ریاستوں کے ذریعے لگائے محصول کو ریاست جی۔ ایس۔ ٹی۔ (ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔) کہا جائےگا۔ اسی طرح مرکز کے ذریعے ہرایک بین مملکتی اشیاء اَور خدمات کی فراہمی پر متحد جی۔ ایس۔ ٹی۔ (آئی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔) لگانے اَور محکوم کرنے کا انتظام ہے۔
ہندوستان ایک وفاقی ملک ہے، جہاں مرکز اَور ریاستوں کو اُن کے لائق قانون کے ذریعے محصول کاری اَور جمع کرنے کی طاقتیں فراہم کی گئی ہیں۔ دونوں سرکار کے سطح پر الگ الگ ذمہ داریوں کے عملدرآمد کے مُطابق آئین میں طاقتوں کی تقسیم مقرر ہوتی ہے۔ دوہرا جی۔ ایس۔ ٹی۔ اس لئے، مالی اِتّحاد پَسَندی کی آئینی ضرورت کا دھیان میں رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔
مرکز، سی۔ جی۔ایس۔ ٹی۔ اَور آئی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کا محصول کاری اَور انتظامیہ کرےگا، جبکہ وابستہ ریاست، ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کا محصول کاری اَور انتظامیہ کریںگے۔
فی الحال، مرکز اَور ریاستوں کے درمیان مالی حقوق واضح طور پر آئین میں حد بَند کئے گئے ہیں جِن میں وابستہ علاقوں کے درمیان تقریباً کسی طرح کا اوورلیپ نہی ہے۔ مرکز کے حقوق میں اشیاء کی تخلیق (سواۓ انسانی استعمال کے لئے الکوحل، افیون، نَشیلے مادوں وغیرہ کو چھوڑکر) پر محصول لگانے کی طاقتیں ہیں، جبکہ ریاستوں کے حقوق میں اشیاء کی فروخت پر محصول لگانے کی طاقتیں فراہم کی گئی ہیں۔ بین مُمَلکتی فروخت کے معاملے میں مرکزی حکومت کو اشیاء کی فروخت پر محصول (مرکزی فروخت محصول) لگانے کی طاقت ہے لیکِن، محصول پوری طرح سے ریاستوں کے ذریعے جمع کیا جاتا ہے۔ جہاں تَک خدمات کا سوال ہے، صرف مرکز کو سروِس ٹیکس لگانے کے لئے مضبوط کیا گیا ہے۔
جی۔ ایس۔ ٹی۔ پیش کرنے کے لئے آئین میں ضروری ترمیم کرنے کی ضرورت تھی تاکہ مرکز اَور ریاستوں کو ایک ساتھ محصول لگانے اَور جمع کرنے کے لئے مضبوط کیا جا سکے۔ ہندوستان کے آئین کو آئین کے (ایک سی ایکواں ترمیم) قانون، 2016 کے ذریعے حال ہی میں اِس مقصد کے لئے ترمیم کی گئی تھی۔ آئین کا مضمون 246 اے مرکز اَور ریاستوں کو محصول لگانے اَور جی۔ ایس۔ ٹی۔ جمع کرنے کے لئے مضبوط کرتی ہے۔
مرکزی جی۔ ایس۔ ٹی۔ اَور ریاست جی۔ ایس۔ ٹی۔ کو ایک ساتھ ہرایک اشیاء اَور خدمات کے لین دین پر لگایا جائےگا سواۓ چھوٹ دی گئی اشیاء اَور خدمات اَور جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے باہر کی اشیاء اَور اُن لین دین کو چھوڑکر جِن کی قیمت مقررہ حد سے نیچے ہے۔ آگے، دونوں پر ایک قمیت یا قیمت پر محصول لگایا جائےگا ریاست وےٹ کے برعکس جِس کے تحت اشیاء کی قیمت میں سینوےٹ جوڑکر وےٹ لگایا جاتا ہے۔ جبکہ سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے مقصد کے لئے ملک کے اندر فراہم کنندہ اَور فراہمی حاصل کنندہ کے مقام کا کوئی معنی نہیں ہے اَور ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ تبھی لگایا جائےگا جب فراہم کنندہ اَور فراہمی حاصل کنندہ ایک ہی ریاست کے اندر واقع ہیں۔
مان لِیجئے کہ سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی شرح 10 فیصدی اَور ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی شرح 10 فیصدی ہے۔ جب اُتّر پرَدیش میں اسٹیل کا ایک تھوک کاروباری ایک تعمیر کمپنی کو اسٹیل کی سلاخوں اَور چھڑوں کی فراہمی کرتا ہے جو اُسی ریاست کے اندر واقع ہے ؛ مان لیں کہ 100 روپیے میں ڈیلر 10 روپیے کا سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ اَور 10 روپیے کا ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ مال کے اصل دام میں جوڑکر وصول کرےگا۔ اُس سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی رقم مرکزی حکومت کے کھاتے میں جَمع کرنی ہے، جبکہ ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے حصے کی رقم وابستہ ریاستی حکومت کے کھاتے میں جَمع کرنا ضروری ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اُس کو اصل میں 20 روپیے (10 + 10 روپیے) نقد رقم میں جَمع کرنا ضروری نہیں ہوگا کیونکہ وہ اِس ذمہ داری کو اپنی خرید پر ادائیگی کئے گئے سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ یا ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے (اِنپُٹ کہتے ہیں) کے خلاف موافق کرنے کا حقدارا ہوگا۔ لیکِن سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ ادائیگی کرنے کے لئے اُس کو صرف اپنی خرید پر سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کریڈِٹ کا استعمال کرنے کی ہی اجازت دی جائےگی جبکہ سی۔ جی۔ایس۔ ٹی۔ کے لئے وہ اَکیلے ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے کریڈِٹ کا استعمال کر سکتا ہے۔ دُوسرے الفاظ میں، ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کریڈِٹ کو، عام طور پر، ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی ادائیگی کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ نہ ہی ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کریڈِٹ کو سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی ادائیگی کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مان لِیجئے، پھر اندازاً کہ سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی شرح 10 فیصدی اَور ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی شرح بھی 10 فیصدی ہے۔ جب مُمبئی میں واقع ایک اشتہار کپنی مَہاراشٹر ریاست کے اندر واقع کرتی ہے، آئیے مان لیتے ہیں کہ 100 روپیے، اشتہار کپنی خدمت کی اصل قمیت پر 10 روپیے سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ اَور 10 روپیے ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ فیس لگائےگی۔ اُس کو سی۔ جی۔ایس۔ ٹی۔ کا حصہ مرکزی حکومت کے کھاتے میں، اَور ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ حصہ وابستہ ریاستی حکومت کے کھاتے میں جَمع کرنا ضروری ہوگا۔ بے شک، اُس کو پھر سے، اصل میں 20 روپیے (10 + 10 روپئے) کی نقد ادائیگی کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ اِس ذمہ داری کو اپنی خرید پر ادائیگی کئے گئے سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ یا ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے (اِنپُٹ جیسے اسٹیشنری، آفس اوزار، فنکاروں کی خدمات وغیرہ کہتے ہیں) کے خلاف موافق کرنے کا حقدارا ہوگا۔ لیکِن سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ ادائیگی کرنے کے لئے اُس کو صرف اپنی خرید پر سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کریڈِٹ / جَمع کا استعمال کرنے کی ہی اجازت دی جائےگی جبکہ ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے لئے وہ اَکیلے ایس۔ جی۔ایس۔ ٹی۔ کے کریڈِٹ کا استعمال کر سکتا ہے۔ دُوسرے الفاظ میں، سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کریڈِٹ کو، عام طور پر، ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی ادائیگی کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ نہ ہی ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کریڈِٹ کو سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی ادائیگی کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جی۔ ایس۔ ٹی۔ کا استقرار ہندوستان کے لامحسوس محصول اصلاحوں کے میدان میں ایک بہت ہی اہم قدم ہوگا۔ بہت سارے مرکزی اَور ریاستوں کے محصول کو سنگل محصول میں مِلاکر اَور ثابِق حصوں کے محصول کو ختم کرنے کی اجازت دےکر، یہ وسیع طور پر گراوٹ کے بُرے اثرات کو کافی حد تک کم کرنے میں مدد کرےگا اَور مماثل قَومی بازار کے لئے راہ ہموارکرےگا۔ صارفین کے لئے سَب سے بَڑا فائدہ مجموعی مال پر محصول بوجھ میں کمی ہے، جِس کا مَوجُودَہ وقت میں 25 سے 30 فیصدی ہونے کا اندازہ ہے۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی استقرار ہمارے مصنوعات کو گھریلو اَور عالمی بازاروں میں بھی حریف بنائےگی۔ مطالعوں سے معلوم ہوتا ہے، کہ اِس سے اقتصادی ترقی میں فوراً تیزی آ جاتی ہے۔ وہی مرکز اَور ریاستوں کے لئے بھی محصول کی بنیاد کو وسیع کرنے سے آمدنی نفع ہو سکتا ہے، کاروبار میں اضافہ اَور محصول تقلید بھی بہتر ہوگی۔ آخری لیکِن کم نہیں ہے، اِس محصول کی شفاف قدرت کی وجہ سے، اِس کا انتظامیہ بھی آسان ہوگا۔
جی۔ ایس۔ ٹی۔ نظام کے تحت، بین مملکتی اشیاء اَور خدمات کی فراہمی پر مرکز کے ذریعے متحد جی۔ ایس۔ ٹی۔ (آئی۔ جی۔ایس۔ ٹی) محصول لگایا اَور جمع کیا جائےگا۔ آئین کے مضمون 269اے کے تحت، بین مملکتی کاروبار یا کاروبار کے دوران فراہمی پر جی۔ ایس۔ ٹی لگایا جائےگا اَور حکومتِ حند کے ذریعے جمع کیا جائےگا اَور بیان کردہ محصول کو مرکز اَور ریاست کے درمیان اس طرح سے تقسیم کی جائےگی جِس طرح قانون سازمجلس کے ذریعے اشیا اَور خدمت کر کونسل کی سفارشوں پر قانون بناکر کیا جا سکتا ہے۔
سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ اَور ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ مرکز اَور ریاستوں کے ذریعے مشترکہ طور پر طئے کی گئی شرحوں پر لگایا جائےگا۔ شرحوں کو جی۔ ایس۔ ٹی۔ کونسل کی سفارشوں پر مطلع کیا جائےگا۔
جی۔ ایس۔ ٹی۔ کونسل کی تشکیل میں مرکزی وزیر خزانہ (جو کونسل کے صدر ہوںگے)، وزیر مملکت (آمدنی) اَور ریاستی مالی / محصول کے تحت وزیر شامل ہوںگے جو مرکز اَور ریاستوں کو مندرجہ ذیل پر اپنی سفارشیں کریںگے -
جی۔ ایس۔ ٹی۔ کونسل کی عمل مرکز اَور ریاستوں کے ساتھ ساتھ ریاستوں کے درمیان جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے مختلف پہلو پر ہم آہنگی بنائے رکھنا متعین کرےگی۔ آئین (ایک سو ایکویں ترمیم) قانون، 2016 میں یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کونسل، اپنے مختلف کاموں کی کارکردگی میں جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی ہم آہنگی ساخت کی ضرورت اَور اشیاء اَور خدمات کے مطابق قَومی بازار کی ترقی کے لئے ہدایت دی جائےگی۔
آئین کا (ایک سو ایکویں ترمیم) قانون، 2016 اہتمام کرتا ہے کہ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کونسل کا ہرایک فیصلہ اجلاس میں کم سے کم کُل موجود ممبروں کے 3 / 4 کے رائےعامہ سے رائے دہند کرنے کے بعد لیا جائےگا۔ اجلاس میں کُل ڈالے گئے ووٹوں کے 1 / 3 حصے کی اہمیت مرکزی حکومت کے ووٹوں کا اَور باقی تمام ریاست سرکاروں کا ایک ساتھ مِلکر کُل ڈالے گئے ووٹوں کا 2/ 3 حصے کی اہمیت ہوگی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کونسل کے ممبروں کی کُل تعداد میں سے آدھے کے ساتھ اجلاس کی کورم تشکیل ہوگی۔
جی ایس ٹی نظام کےتحت محصول قابل ادائیگی شخص کے ذریعے اشیاء اَور / یا خدمات کی فراہمی پر محصول قابل اداییگی ہوگی۔ جب قابل محصول ادائیگی شخص کا کُل کاروبار 20 لاکھروپئے (شمال مشرق اَور خاص قسم کی ریاستوں کے لئے 10 لاکھ روپئے) کی چھوٹ حد کو پار کرتا ہے تب اُس پر محصول کی ذمہ داری بنتی ہے۔ سواۓ کچھ مخصوص معاملات کو چھوڑکر محصول کے تحت انسان جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی ادائیگی کرنے کے لئے ذمہ دار ہے بھلے ہی اُس نے مقررہ حد لکیر کی چھوٹ کو پار نہیں کیا ہے۔ سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ / ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ بین مُمَلکتی میں فراہمی کی گئی تمام اشیاء اَور / یا خدمات پر قابل ادائیگی ہے۔ سی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ / ایس۔ جی۔ایس۔ ٹی۔ اَور آئی۔ جی۔ ایس۔ ٹی وابستہ قوانین کی فہرستوں میں مخصوص شرح پر قابل ادائیگی ہیں۔
ایک مالی سال میں مجموعی طور پر کُل کاروبار (20 لاکھ اَور شمال مشرق اَور خاص قسم والی ریاست کے لئے 10 لاکھ تَک) کرنے والے محصول دہندگان کو محصول سے چھوٹ حاصل ہوگی۔ آگے ایسے شخص جِن کا پیشرو مالی سال میں مجموعی کاروبار 50 لاکھ روپئے سے کم ہے، وہ آسان کردہ منصوبہ کا اختیار چُن سکتے ہیں، جہاں ایک ریاست میں تمام کاروبار پر رعایتی در پر کر قابل ادائیگی ہوگا۔
کُل کاروبار میں تمام قابل محصول اشیاء کی فراہمی، چھوٹ حاصل اشیاء کی فراہمی اَور برآمد کی اشیاء اَور / یا خدمات کی مجموعی قیمت شامل کیا جائےگا۔ تمام کاروبار میں محصول یعنی ایس ٹی کی قیمت شامل نہی کی جائےگی۔ مجموعی کاروبار کی گنتی پورا ہندوستان کی بنیاد پر کی جائےگی۔ شمال مشرق ریاستوں اَور خاص قسم کی ریاستوں کے لئے چھوٹ حد (10 لاکھ روپئے) ہوگی۔ چھوٹ حد کو صلاحیت والے تمام محصول دہندگان کے پاس اِنپُٹ ٹَیکس کریڈِٹ (آئی ٹی سی) فوائد کے ساتھ محصول ادائیگی کا اختیار ہوگا۔ بین مُمَلکتی فراہمی کرنے والے محصول دہندہ یا رِورس جارچ کی بنیاد پر محصول کی ادائیگی کرنے والے محصول دہندہ چھُٹ حد کے نفع کے اہل نہیں ہوںگے۔
ایچ۔ ایس۔ این۔ (ہارمونائزڈ سسٹم آف نامینکلےچر) کوڈ کو جی۔ ایس۔ ٹی۔ نظام کے تحت اشیاء کو درجہ بندی کرنے کے لئے استعمال کیا جائےگا۔ محصول دہندگان جِن کی کُل فروخت / ٹرن اوور 1.5 کروڈ روپیے سے اوپر ہے لیکِن 5 کروڑ روپیے سے کم ہے، وہ 2 پوائنٹ کے کوڈ کا استعمال کر پائیںگے اَور وہ محصول دہندہ جِن کی کُل فروخت / ٹرن اوور 5 کروڈ روپیے اَور اُس سے زیادہ ہے وہ 4 پوائنٹ کے کوڈ کا استعمال کریںگے۔ ایسے محصول دہندگان کو جِن کی کُل فروخت 1.5 کروڈ روپیے کے نیچے ہے اُن کو اپنے چالان / بِلوں پر ایچ ایس این کوڈ کا ذکر کرنا ضروری نہیں ہے۔
خدمات کو سروس ایکاؤنٹِنگ کوڈ کے مُطابق درجہ بندی کی جائےگی (ایس۔ اے۔ سی۔ *)
اشیاء اَور خدمات کے در آمد کو بین مملکتی فراہمی کے طور پر مانا جائےگا اَور ملک میں اشیاء اَور خدمات کے در آمد پر آئی۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ لگایا جائےگا۔ محصول کی واردات کا مقصد اصول عمل کریںگے اَور ایس۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ کے معاملے میں محصول آمدنی اُس استعمال کیا جا رہا ہے۔ اشیاء اَور خدمات کے در آمد پر پِچھلے حصے میں ادائیگی کی گئی جی۔ ایس۔ ٹی۔ محصول پُورا اَور سارا (فُل اینڈ فائنل) سیٹ آف (واپسی) دوبارہ حاصل ہو جائےگا۔
برآمد کو صفر شرح کی فراہمی کے طور پر مانا جائےگا۔ اشیاء یا خدمات کے برآمد پر کوئی محصول قابل ادائیگی نہیں ہوگا، ہالانکہ اِنپُٹ ٹَیکس کریڈِٹ پر جمع سہولت میسّر رہےگی اَور اُس کو برآمدکنندگان کو ریفنڈ کر دیا جائےگا۔
وہ چھوٹے محصول دہندہ جِن کی ایک مالیاتی سال میں ٹرن اوور (50 لاکھ روپئے) تَک ہے، ساخت محصول کے اہل ہوںگے۔ اِس اسکیم کے تحت محصول دہندہ بغیر اِنپُٹ ٹَیکس کریڈِٹ (آئی ٹی سی) فائدہ حاصل کئے، ایک ریاست میں ایک سال کے دوران اپنے کُل کاروبار کے فیصدی کی شکل میں محصول کی ادائیگی کرےگی۔ سی جی ایس ٹی اَور ایس جی ایس ٹی / یو ٹی جی ایس ٹی کے لئے محصول کی کم از کم شرح (پیداکاروں کے لئے 1 % اَور دیگر معاملات میں 0.5 % فہرست II کے پےرا 6 ( بی) میں مذکورہ خاص خدمات یعنی کھانا پروسنے کی خدمات یا انسانی استعمال کے لئے دیگر اشیاء کے لئے 25 %) سے کم نہیں ہوگا۔ ساخت محصول کا اختیار چُننے والا محصول دہندہ اپنے گاہکوں سے کوئی محصول نہیں لےگا۔ سرکار، جی ایس ٹی کونسل کی سفارش پر مندرجہ بالا مذکورہ 50 لاکھروپئے کی حد کو 1 کروڑ روپئے تَک بڑھا سکتی ہے۔
بین مُمَلکتی فراہمی کرنے والے محصول دہندہ یا اِی کامرس آپریٹروں کے ذریعے فراہم کرنے والے محصول دہندہ جِن کے لِئے ذریعہ پر ٹیکس وصولی کرنا ضروری ہےمجموعہ منصوبہ بندی کے اہل نہیں ہوںگے۔
اختیاری ہے۔
جی۔ ایس۔ ٹی۔ این۔ اشیاء اَور خدمات کا محصول ایک نیٹورک (جی۔ ایس۔ ٹی۔ این۔) ہے۔ یہ ایک خاص مقصد کے لئے ذریعہ ہے جِس کو جی۔ایس۔ ٹی۔ این۔ کہا جاتا ہے اَور اِس کو جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی ضروریات کو پُورا کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ جی۔ ایس۔ ٹی۔ این۔ مرکزی اَور ریاستی سرکاروں، محصول دہندگان اَور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو جی۔ ایس۔ ٹی۔ کی تکمیل کے لئے آئی ٹی بنیادی سہولیات ساجھا کرےگا۔
جی۔ ایس۔ ٹی۔ این۔ کے کام میں، دیگر باتوں کے ساتھ، شامل ہوںگے -
آئین (ایک سو ایکواں ترمیم) قانون، 2016 فراہم کرتا ہے کہ اشیاء اَور خدمات کا کونسل یا اُس کی تکمیل کی سفارشوں سے تیار کسی بھی تنازعے میں فیصلہ دینے کے لئے ایک میکینِزم قائم کرےگی -
سی جی ایس ٹی / ایس جی ایس ٹی قانون کی دفعہ 149 کے مُطابق، ہرایک نامزد شخص کو مخصوص پیرامیٹر کی تعمیل کے رکارڈ پر منحصر ایک تقلید رےٹِنگ سونپی جائےگی۔ ایسی رےنٹِگ کو پبلک ڈومےن پر بھی ڈالا جائےگا۔ ایک ممکنہ گاہک، فراہم کنندگان کی تکمیل ریٹِنگ کو دیکھنے میں لائق ہو جائےگا اَور کِسی خاص فراہم کنندہ سے لین دین کرنے یا نہیں کرنے کا فیصلہ لے سکتا ہے۔ یہ محصول قابل ادائیگی افراد کے درمیان ایک صحت مند مقابلہ تیار کرےگا۔
سی جی ایس ٹی / ایس جی ایس ٹی قانون کی دفعہ 2 (52) کے مُطابق قابل کاروائی دعووں کو اشیاء کے طور پر مانا جائےگا فہرست III جِس سے سی جی ایس ٹی / ایس جی ایس ٹی قانون کی دفعہ 7 کے ساتھ پڑھا جائے، ایسی لےن دین / سرگرمیوں کو درج بند کرتا ہے، جِن کو نا تو اشیاء کی فراہمی اَور نا ہی سروِسز کی فراہمی سمجھا جائےگا۔ درج فہرست کی فہرست میں قابل کاروائی دعوے جو کہ، انتظام کے تحت صرف لاٹری، شرط اَور جوئیں کو فراہمی مانا جائےگا۔ دیگر تمام قابل کاروائی دعووں کو فراہمی نہیں مانا جائےگا۔
سیکیورٹیز کو خصوصی طور پر اشیاء کے ساتھ ساتھ خدمات کی تعریف سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس طرح سیکیورٹیز میں لےن دین جی ایس ٹی کے لئے ذمہ دار نہیں ہوگا۔
اطلاع واپسی کا خیال آزاد تیسری پارٹی کے ذرائع سے حاصل معلومات کے ذریعے نامزد افراد کی تعمیل کے سطح کی تصدیق پر منحصر ہے۔ سی جی ایس ٹی / ایس جی ایس ٹی قانون کی دفعہ 150 کے مُطابق بہت سے اتھارٹی نامزدگی کے دستاویز یا کھاتے کی تفصیل یا کوئی مُلتوی رِٹرن یا محصول ادائیگی کی تفصیل والی دستاویز اَور اشیاء اَور سروِسز دونوں کے لےن دین کی تفصیل یا بینک کھاتے سے لےن دین یا بجلی کا استعمال تھا اشیاء کی ادلا بدلِیا فروخت یا خرید لےن دین، اُس وقت لاگو کِسی قانون کے تحت جائیداد پر سود کے حق، اِس تعلق میں اِس مہلت کا مقررہ وقت میں مقررہ نمونہ اَور طریقے کے ذریعے جیسا کہ اتھارٹی یا ایجنسی مقرر کرے اس مدت میں معلومات واپسی کرنا ضروری ہے۔ اِس میں ناکام ہونے کا نتیجہ دفعہ 123 کے تحت سزا ہو سکتا ہے۔
سی جی ایس ٹی / ایس جی ایس ٹی قانون کی دفعہ 153 کے مُطابق، معاملے کے مُطابق، معاملے کی قدرت اَور پیچیدگی اور آمدنی مفاد کو دیکھتے ہوئے، محکمہ جانچ، پوچھ تاچھ، جانچ پڑتال یا کوئی دیگر کاروائی کے سطح پر ایک ماہر کی مدد لے سکتا ہے۔
ہاں، دفعہ 34 ایسی حالات سے وابستہ ہے۔ جہاں پر حاصل کنندہ کے ذریعے فراہمی کی گئی اشیاء کو واپس کیا گیا ہے، وہاں پر رجسٹرڈ شخص (اشیاء کا فراہم کنندہ) حاصل کنندہ کو ایک کریڈِٹ نوٹ جِس میں مقررہ تفصیل شامل ہو جاری کر سکتا ہے۔ فراہم کنندہ کے ذریعے کریڈِٹ نوٹ کی تفصیل کو اُس مہینے کی رِٹرن میں جِس کے دوران ایسا کریڈِٹ نوٹ جاری کیا گیا لیکِن ستمبر کے بعد نہیں پشت بندی سال جِس میں فراہمی کی گئی یا متعلقہ سالانہ رِٹرن فائیلِنگ جو بھی پہلے ہو میں اعلان کرےگا۔ حاصل کنندہ کے ذریعے اپنے اُسی مہلت کے قانونی محصول رِٹرن یا اُس کے بعد کی کِسی محصول مہلت سے کریڈِٹ نوٹ کی تفصیل اِنپُٹ ٹَیکس کریڈِٹ کے لئے وابستہ کمی سے مِلان ہوگا اَور فراہم کنندہ کے ذریعے آؤٹپُٹ محصول ذمہ داری کا دعویٰ حاصل کنندہ کے ذریعے اِنپُٹ ٹَیکس کریڈِٹ (آئی ٹی سی) میں وابستہ کمی سے مِلانے ہونے پر اِس کو آخرکار منظور کیا جائےگا اَور دونوں اطراف کو مطلع کیا جائےگا۔
سی جی ایس ٹی / ایس جی ایس ٹی قانون کی دفعہ 171 کے مُطابق اشیاء اَور خدمات کی فراہمی میں کِسی قسم کے ٹَیکس میں کمی یا اِنپُٹ ٹَیکس کریڈِٹ کے فوائد کو قیمتوں میں مُطابق کمی کے ذریعے حاصل کنندہ کو فارورڈ کیا جائےگا۔ سرکار کے ذریعے ایک اتھارٹی کی تشکیل کی جا سکتی ہے جو یہ جانچ کرے کہ کیا کِسی نامزد شخص کے ذریعے حاصل کیا گیا اِنپُٹ ٹَیکس کریڈِٹ یا محصول کی شرحوں میں کمی اصل میں اشیاء یا خدمات میں قیمتوں کے مُطابق کمی ہوئی ہے۔
ماخذ : حکومتِ حند کا مرکزی مصنوعات اَور محصول درآمد بورڈ، آمدنی محکمہ، وزارت خزانہ
Last Modified : 10/28/2019