بیٹی بچاو بیٹی پڑھاو (ب ب ب پ) اسکیم اکتوبر 2014 میں تعارف کروائی گئی تاکہ جنسی تناسب کی کم ہو رہی شرح کے مدعے کو کنٹرول کیا جا سکے۔ اس اسکیم کا افتتاح 22 جنوری 2015 کو پانی پت ، ہریانہ میں کیا گیا۔ یہ منصوبہ تین وزارتوں کر مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے جس میں وزارت برائے بہودی نسواں و اطفال، وزارت برائے فروغ صحت و بہودی خاندان اور وزارت برائے فروغ انسانی وسائل وغیرہ۔
مجموعی مقصد
اس منصوبے کا بنیادی مقصد بچیوں کو حوصلہ افزائی کرنا اور انہیں تعلیم یافتہ بنانا ہے۔
ضلعوں کا انتخاب:
پہلا مرحلہ: کے اعدادو شمار کے مطابق تمام صوبوں اتحادی خطے کے کم جنسی تناسب والے 100 ضلعوں کا انتخاب کیا گیا جس میں ہر صوبے میں کم از کم ایک ضلعے کو متنخب کیا گیا۔ ضلعوں کے انتخاب کے لیے اپنا لئے گئے تین میزان ؍کسوٹیاں اس طرح ہیں۔
- ضلع قومی اوسط سے کم اوسط والا ہو ( 81 ضلعے 23 صوبے)
- قومی اوسط سے زیادہ اوسط رکھنے والے ضلعے مگر ان کے جنسی تناسب میں گراوٹ آ رہی ہو۔ ( 8 ضلعے؍8 صوبے)
- قومی اوسط سے زیادہ اوسط رکھنے والے اضلاع مگر ان میں افرونی آرہی ہو ( 5 ضلعے؍5 صوبے) منتخب کیے جائیں گے تاکہ جنسی تناسب کو رواں رکھا جاسکے اور دوسرے اضلاع بھی ان کے تجربات سے مستفید ہو سکیں۔
دوسرا مرحلہ اس مرحلے میں اس منصوبے کی آگے توسیع و کشادگی کرتے ہوئے مزید 11 صوبجات اور متحدہ خطوں کے 61 اضلاع کا انتخاب کیا جائے گا جن میں جنسی تناسب 918 سے کم ہو۔ ان مزید 61 اضلاع کی فہرست حاصل کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
مقاصد:
- جنس کی بنیاد پر کیے جانے والے انتخاب کو روکنا۔
- لڑکیوں کے تحفظ اور فلاح کی یقینی بنانا۔
- لڑکیوں کی تعلیم کا یقینی طور پر انتظام و اہتمام کرنا۔
منصوبہ بندی با حکمت عملی:
- لڑکیوں کو متوازی حقوق و اہمیت دینا اوس ساتھ ہی اُن کی تعلیم کو بڑھاوا دینے کے لیے ایک سماجی تحریک کا آغاز کرنا۔
- جنسی تناسب میں آ رہی گراوٹ کو عوام کے سامنے لانا، اس میں آنے میں آنے والی بہتری اچھے انتظام کی علامت ہوگی۔
- ممیز اور نازک جنسی تناسب والے اضلاع اور شہروں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے تمامی وکلی کاروائی کرنا۔
- تربیت یافتہ پیچایتی راج کے ادارے؍شہری لوکل باڈیز؍کارکنان وہاں کے قبیلوں؍عورتوں؍جوانوں کے تعاون سے سماجی بدلاو میں اہم رول ادا کریں گے۔
- اس بات کو یقینی بنایا جاے کہ مختلف اسکیموں ، پروگراموں سے بچوں کے حقوق اور جنسی تعصب کے بارے میں بیداری لائی جائے۔
- ڈسٹرک؍بلاک؍بنیادی سطح پر مختلف بین القبائل اور داداوں کے بیچ تبادلہ خیال ہونا چاہیے تاکہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
منصوبے کو لاگو کرنا
مرکزی حکومت کر وزارت برائے فروغ نسواں و اطفال اس منصوبے کے بجٹ کنٹرول اور نظم و نسق کے لیے ذمہ دار ہوگی۔
- صوبائی سطح پر ، سیکٹریٹری ، شعبۂ برائے فروغ نسواں وا اطفال ، مجموعی طور پر اس منصوبے کے نظم و نسق اوراس کو لاگو کرنے کے لیے ذمہ دار ہوگا۔
- ضلعے کی سطح پر ، ایک ڈسٹرک ٹاسک فورس ، ڈسٹرک کلکٹر ؍ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں ، متعلقہ شعبوں( شعبہ برائے فروغ صحت و خاندان؛ مخصوص مجاز ، تعلیم ، پیچایتی راج؍دیہاتی فروغ ، پولیس) مع مجاز ضلعی آئینی خدمات اس کو بہتر طور پر نافذ العمل کرنے کے لیے ذمہ دار ہوگی اور ساتھ ہی وہ ڈسٹرک ایکشن پلان کی بھی دیکھ بھال کر لے گی۔
- بلاک سطح پر ، ایک بلاک سطحی کمیٹی سب ڈویزنل مجسڑیٹ ؍ سب ڈویزنل افسر؍ بلاک ڈیویلپمینٹ افسر (جیسا بھی صوبائی حکومت کی طرف سے فیصلہ کیا جائے) کی صدارت میں تشکیل دی جائے گی تاکہ منصوبے کو بہتر طور پر نافذ العمل کیا جا سکے اور بلاک ایکشن پلان کی نگرانی و نگہداشت کی جا سکے۔
- گرام پنچایت ؍ وارڈ کی سطح پر: پنچایت سمیتی ؍ وارڈ سمیتی (جیسا کہ صوبائیحکومت کی طرف س فیصلہ کیا جائے) کے دائرہ کار میں آتی ہے اور اس سے نسبت رکھنے والے گرام پنچایت ؍وارڈ کی مجموعی معاونت اور نگرانی کرلے گی تاکہ اس منصوبے سے متعلق تمام سرگرمیوں کو بہتر طور پر انجام دیا جا سکے۔
- دیہات یا گاؤں کی سطح پر ایک حفِظ صحت و غذا کمیٹی ( بطور پنچایت ضمنی کمیٹی) لوگوں میں بیداری لاتے ہوئے اس منصوبے کو لاگو کرلے گی اور اس کی نگرانی بھی۔ ANMs, ASHA اور AWW کے کارکناں لوگوں کو بیدار کرتے ہوئے اس سکیم کو عملی شکل دیں گے، اعداد و شمار جمع کریں گے، اسکیم سے متعلق لڑکیوں اور ان کے خاندان میں معلومات فراہم کر یں گے۔
- منتخب شدہ شہروں؍شہری علاقوں میں اس منصوبے کو مجموعی طور پر میونسپل کارپوریشن کی سر پرستی میں نافذالعمل کیا جائے گا۔
مخرج ؍ منبع :وزارت برائے فروغ نسواں و اطفال۔
Last Modified : 11/30/2019
0 ratings and 0 comments
Roll over stars then click to rate.
© C–DAC.All content appearing on the vikaspedia portal is through collaborative effort of vikaspedia and its partners.We encourage you to use and share the content in a respectful and fair manner. Please leave all source links intact and adhere to applicable copyright and intellectual property guidelines and laws.